انقرہ، 03 اپریل (انڈیا نیرٹیو)
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کو ملک کے اندرزبردست سیاسی چیلنج کا سامنا ہے۔ حال ہی میں ہوئے انتخابات سے پہلے کے رائے عامہ کے جائزے میں وہ ترکیہ کے گاندھی کہے جانے والے کمال کلیک دار اوغلو سے پیچھے رہ گئے ہیں۔
ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے ان دنوں کافی گہما گہمی ہے۔ 2003 سے 2014 تک ترکیہ کے وزیر اعظم اور پھر 2014 سے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے رجب طیب اردوان کو اس بار الیکشن میں حزب اختلاف کی چھ جماعتوں کے مشترکہ امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو کی جانب سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔
کمال قلیچ دار اوغلو کو ‘ترکیہ کا گاندھی’ کہا جاتا ہے۔ کمال ترکیہ میں عوامی حقوق، سماجی انصاف اور جمہوریت کے لیے لڑتے رہے ہیں۔ ترک میڈیا بھی انہیں کمال گاندھی کہتا ہے۔ وہ مہاتما گاندھی کی طرح عینک پہنتے ہیں۔
قبل از انتخابات رائے عامہ کے حالیہ جائزوں میں ایردوان کو اپنے حریف کمال کے مقابلے میں 10 فیصد کم ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ ان کی پارٹی کو 45 فیصد اور کمال اپوزیشن اتحاد کو 55 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
ایردوان کی مقبولیت میں کمی کے پیچھے خراب معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی حالت زار کو ایک بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ ترکیہ میں افراط زر کی شرح تقریباً 57 فیصد کے ساتھ قابو سے باہر ہے۔ ترکیہ کی کرنسی لیرا مسلسل کمزور ہو رہی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…