ایئر فورس اسٹیشن پر’ڈرون حملے‘ کی تحقیقات این آئی اے کے حوالے
نئی دہلی ، 29 جون (انڈیا نیرٹیو)
جموں میں ایئر فورس اسٹیشن پر ڈرون حملے سرحد پار سے ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد وزارت داخلہ نے تحقیقات قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کردی ہے۔ اس حملے کے بعد سے اب تک جموں کے فوجی علاقوں میں لگاتار ڈرون دیکھے جارہے ہیں۔ حملے کے اگلے ہی دن پیر کے روز صبح تین بجے کے قریب جموں کے کالوچک ملٹری اسٹیشن کے قریب دو ڈرونز دیکھے گئے۔ہائی الرٹ پر موجود سیکیورٹی فورسز نے تقریبا ً25 راؤنڈ فائر کیے۔اسی طرح گذشتہ رات کنجوانی ، سنجوان اور رتنوچک کے علاقوں میں بھی مشکوک ڈرونز دیکھے گئے۔ جب فوجیوں نے فائر کیا تو یہ ڈرون بھی آسمان میں غائب ہوگئے۔
سکیورٹی ایجنسیاں ، جو ابتدا ہی سے ہی دہشت گردی کے زاویے سے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں ، ان کو بھی دہشت گرد گروہ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے کردار پر شبہ ہے۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں پہلا ’ڈرون حملہ‘ کرنے کے لیے جموں ہوائی اڈے سے محض 14.5 کلومیٹر دور دو ڈرونز سرحد پار سے نکلے اور پے لوڈ کو چھوڑنے کے بعد واپس آگئے۔ ڈرون 1.2 کلومیٹر کی اونچائی پر اڑ نے کا شبہ ہے جس کو لمبی دوری کی بیٹری سے چلایا جارہاہے۔ انٹیلی جنس اور تفتیشی ایجنسیوں کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاک فوج اور آئی ایس آئی ایسے چھوٹے ڈرون کو وادی کشمیر میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران ، جموں کے فوجی علاقوں کے گرد ڈرون کی سرگرمیاں بڑھتی دکھائی دیتی ہیں۔ اتوار کی رات جموں ایئر فورس اسٹیشن پر ڈرون حملے کے اگلے ہی دن پیر کے روز صبح تین بجے جموں کے کالوچک ملٹری اسٹیشن کے قریب دو ڈرونز دیکھے گئے۔
جموں و کشمیر کے این ایس جی کمانڈوز ایئر فورس اسٹیشن ، ملٹری اسٹیشن اور دیگر فوجی علاقوں کے آس پاس اینٹی ڈرون توپ سے لیس کیاگیاہے۔