نئی دہلی ، 30جون (انڈیا نیرٹیو)
یوپی پولیس کی اے ٹی ایس کی جانب سے تبدیلی مذہب معاملے کے سلسلے میں کی گئی کاروائی کے تحت روزانہ نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں قومی دارالحکومت کے تقریباًایک درجن افراد کے تبدیلی مذہب کی اطلاع منظرعام پر آنے کے بعد یوپی پولیس کی اے ٹی ایسنے دوارکا ضلع کے اتم نگر سے ایک نوجوان کو گرفتار کر اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اتم نگر کے علاقہ شیش رام پارک میں رہنے والے راہل بھولا نامی ایک بہرے اور گونگے نوجوان کو اتر پردیش اے ٹی ایس پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ راہل بھولا پر الزام ہے کہ وہ لوگوں کو اسلام قبول کراکرانہیں مسلمان بنانے کا کام کرتا تھا۔
’ہندوستھان سماچار‘ سے گفتگو میں راہل بھولا کے بڑے بھائی مکل اور ماں للیتا دیوی نے بتایا کہ راہل نے 2018میں گھر چھوڑ دیا تھا اور گھر والوں سے تمام تعلقات منقطع کراسلام مذہب کو قبول کر لیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق گھر چھوڑنے کے بعد اس نے مسلم رسم و رواج کے مطابق ہندو پنجابی لڑکی سے شادی کی اور ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ مکل اور اس کی ماں نے راہل کے اسلام قبول کرنے کا الزام اسکول اور اس کے مسلمان دوستوں پر عائد کیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راہل کے مسلمان دوستوں نے اس کے بیٹے اور بہو کو اس سے چھین لیا۔ اس کے ساتھ اب یہ خاندان حکومت سے بھی درخواست کررہا ہے کہ ان کے بیٹے کو ہندو مذہب میں واپس لانے کے لیے اقدامات کرے۔
راہل بھولا کی گرفتاری سے خاندان پریشان
راہل بھولا کے بڑے بھائی کے مطابق پیر کے روز انہیں یوپی اے ٹی ایس پولیس نے لکھنوسے اطلاع دی تھی کہ اس کے بھائی راہل بھولا کو مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے پورا خاندان پریشان ہے کیوں کہ راہل بھولا نے اس گھرکو 2018 میں ہی چھوڑ دیا تھا اور خاندان کے ساتھ بھی سارے تعلقات توڑ یئے تھے لیکن اس کے ذریعہ کی جانے والی حرکتیں کہیں نہ کہیں گھروالوں کو شرمندہ کر رہی ہیں۔ راہل اپنے اہل خانہ میں ایک خاص بچہ تھا جہاں اسے گونگا بہر ا ہونے کی وجہ سے خاندان کا ہر فرداسے توجہ دیتا تھا۔
لیڈی نوئس اسکول میں جانے کے بعدآئی تبدیلی
راہل بھولا کے اہل خانہ کے مطابق ، وہ مذہبی نظریات کاحامل نوجوان تھے اور وہ کئی بار کانوڑ لینے بھی گیاتھا ، لیکن راہل بھولا کے لیڈی نوئس اسکول میں داخلے کے بعد وہ بدل گیا۔ جہاں سے اس کے مسلمان بننے کی شروعات ہوئی ۔ اس کے بعد اس نے نوئیڈا کے این ڈی ایس میں بھی تعلیم حاصل کی جہاں اس کےکئی مسلمان دوست بنےجس میں فیضل انصاری اکثر ان کے گھر آتا تھا۔ اگرچہ راہل کے بیگ سے ٹوپی ملنا اور مسجد جانا ایک معمول کی بات ہوگئی تھی اور وہ مسلم مذہب کے تمام تہوار منانے لگا تھالیکن گھروالے اسے محض عام بات مان کر راہل پر کوئی پابندی نہیں لگا رہے تھے ۔ ایسے میں راہل کی حرکتیں بڑھنے لگیں اور اس کا جھکاوپوری طرح سے مسلم مذہب کی جانب ہونے لگا۔
2018 میں گھر چھوڑ دیاتھا
مکل کے مطابق جب کنبہ کے افراد نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی تو راہل بھولا خاندان سے تمام تعلقات توڑ کر 2018 میں گھر چھوڑ کر چلا گیا۔ اس کے بعد اس نے اپنے ساتھ پڑھنے والی ایک گونگی بہری پنجابی ہندولڑکی ریتا سے مسلم ریت ورواج کے ساتھ شادی کر لی اور تب سے ہی راہل نجف گڑھ علاقے میں رہ رہاتھا۔ ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام بھی مسلم مذہب کے مطابق ہے۔ راہل بھولا ڈائیکن انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ نام کی ایک اے سی کمپنی میں کام کرتا تھا جہاں جمعہ کے روز اسے یوپی اے ٹی ایس پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے اسے حراست میں لیا تھا۔
میرا بیٹا راہل کاہونہار ہے:للیتا
ماں للیتا بتاتی ہیں کہ راہل ان کا ذہین بیٹا تھا جو بہرا ، گونگا تھا ، لیکن ذہن سے کافی تیز اور جسمانی طور پرصحت مند تھا۔ مذہب تبدیل کروانے والوں نے اس کا برین واش کر دیا اور تب سے اس نے مسلم مذہب اختیار کرنے کے بعد ٹوپی پہننا ، عطر لگانا ،سرمہ لگانا ، پینٹ اونچا پہننا ، مسجد جانا اور یہاں تک کہ کئی بار روزے بھی رکھے۔ اس نے گھر میں ہونے والی پوجا پاٹھ پر بھی سوال اٹھانا اور مذاق بنانا شروع کر دیا۔شیو پر دودھ چڑھانا ، رامائن پڑھنا وغیرہ جیسے معاملات کے بارے میں اپنی والدہ کو کئی بار منع کیا اور ماں کو بولا کہ ان کو پڑھنے کے لیے وہ اسلام کی کتابیں دے گا جسے پڑھ کر انہیں جنت ملے گی۔