وزیر اعظم جناب نریندر مودی کےزیرصدارت مرکزی کابینہ کو، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)، بھارت اور نیپال ہیلتھ ریسرچ کونسل (این ایچ آر سی)، نیپال کے مابین بالتر تریب 17 نومبر 2020 اور 4 جنوری 2021 کو مفاہمتی عرضداشت (ایم او یو) پر کیے گئے دستخط کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
اس مفاہمتی عرضداشت کا مقصد سرحد پار صحتی مسائل، آیوروید/ روایتی ادویہ اور طبی خواص کے حامل پودوں، تبدیلی آب و ہوا اور صحت، غیر چھوت والے امراض، دماغی صحت، آبادی پر مبنی کینسر رجسٹری، ٹروپیکل امراض(پانی کے جمع ہونے سے پیدا ہونے والے امراض جیسے ڈینگو، چکن گنیا، ملیریا، جے ای، وغیرہ)، انفلووینزا، کلینیکل ٹرائل رجسٹری، صحتی تحقیقی اقدار، معلومات کے تبادلے کے ذیعہ اہلیت سازی، اسکل ٹولز اور فیلوز اور ٹولز کو اپنانے کےلیے باہمی تعاون، صحتی تحقیق سے متعلق پروٹوکولس اور بہترین طور طریقےجیسے باہمی مفادات کی حامل مشترکہ تحقیقی سرگرمیوں میں تعاون فراہم کرنا ہے۔
ہر ایک فریق اس مفاہمتی عرضداشت کے تحت منظور شدہ تحقیق کے عناصر کو اپنے ملک میں چلانے کے لیے سرمایہ فراہم کرے گا یا تیسری پارٹی کی مالی اعانت کے لیے مشترکہ طور پر درخواست دے سکتا ہے۔ منظور شدہ باہمی تعاون پر مبنی پروجیکٹوں کے تحت سائنسدانوں کے تبادلے کے لیے، بھیجنے والی پارٹی وزیٹنگ سائنس دانوں کے سفر کے اخراجات برداشت کرے گی جب کہ وصول کنندہ پارٹی سائنس داں/محقق کی رہائش اور رہن سہن کے اخراجات اٹھائے گی۔ ورکشاپوں / میٹنگوں اور تحقیقی پروجیکٹوں کے لیے سرمایہ کی عہدبستگی کا وقتاً فوقتاً فیصلہ، اُس وقت دستیاب فنڈز کے مطابق کیا جا سکتا ہے۔ سرگرمی کے آغاز سے قبل، فریقین کے ذریعہ ان تمام سرگرمیوں کو عملی جامہ پہنانے اور انجام دینے کے انتظامات پر اتفاق کیا جائے گا۔
کابینہ نے صحت میں تحقیق کے شعبے میں بھارت اور میانما کےدرمیان مفاہمت نامے کو منظوری دے دی ہے
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کو طبی تحقیق کی بھارتی کونسل ( آئی سی ایم آر ) اور میانمار کی صحت اور کھیل کود کی وزارت کے طبی تحقیق کے محکمے ( ڈی ایم آر ) کےدرمیان مفاہمت نامے کے بارے میں مطلع کیا گیا ، جس پر فروری ، 2020 ء میں نئی دہلی میں دستخط کئے گئے تھے ۔
اس مفاہمت نامے کا مقصد باہمی تحقیق کے موضوعات میں صحت سے متعلق تحقیقی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ بنیادی مقاصد یہ ہیں:
متعدی بیماریوں کا خاتمہ (باہمی طور پر فیصلہ کیا جائے) ۔
ابھرتے ہوئے اور وائرل انفیکشن کے نیٹ ورک پلیٹ فارم کا فروغ ۔
تحقیقی طریقۂ کار کے بندوبست ، طبی تجربات و اخلاقیات وغیرہ میں تربیت / صلاحیت سازی۔
ریگولیٹری نظام میں ہم آہنگی۔
ورکشاپوں / میٹنگوں اور تحقیقی پروجیکٹوں کے لئے وقتا فوقتا فنڈ کی دستیابی کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔ فریقین ایک مشترکہ ورکنگ گروپ ( جے ڈبلیو جی )قائم کریں گے ، جس میں ہر ایک ادارے کے مندوبین شامل ہوں گے ۔ جے ڈبلیو جی کی میٹنگیں ایک بعد ایک بھارت اور میانما ہوں گی ۔ ویزا اینٹری فیس ، قیام و کھانے اور پینے کے اخراجات ، جے ڈبلیو جی کے ارکان کی آمد و رفت کے اخراجات بھیجنے والے فریق کے ذریعے برداشت کئے جائیں گے ،جب کہ جے ڈبلیو جی کی میٹنگوں کے اخراجات میزبان فریق کے ذریعے ادا کئے جائیں گے ۔