طالبان کے بیان کا امریکہ نے کیا خیر مقدم،جنگ میں مضبوط پوزیشن کے باوجود مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں: طالبان
کابل،06جولائی(انڈیا نیرٹیو)
افغان طالبان نے آئندہ ماہ تحریری امن منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔اس بات کا اعلان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ امن مذاکرات اور امن عمل آئندہ آنے والے دنوں میں تیز ہو گا۔ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ توقع کی جا رہی ہے کہ امن مذاکرات اور امن عمل اہم مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ فریقین میں تحریری امن منصوبوں کا تبادلہ کرنے میں ایک ماہ لگ جائے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بھی کہنا ہے کہ محاذِ جنگ پر طالبان کا پلڑا بھاری ہے، جس کے باوجود طالبان مذاکرات اور بات چیت کے لیے سنجیدہ ہیں۔ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کے باوجود طالبان مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں افغان حکومت سے مذاکرات میں تیزی آئیگی۔انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے تحریری امن منصوبے کی تیاری میں ایک ماہ لگ سکتا ہے۔دوسری جانب ترجمان وزارت افغان امور نے ذبیح اللہ مجاہد کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے تحریری امن منصوبے کے بیان کا امریکی محکمہ خارجہ نے خیر مقدم کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان کے ذریعے افغان طالبان کے تحریری امن منصوبے کے بیان پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہی تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کیترجمان کا مزید کہنا ہے کہ فریقین افغانستان کے مسئلے کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کریں۔امریکی محکمہ خارجہ کیترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط ہونے والی حکومت کو قبول نہیں کرے گی۔