Urdu News

سنسکرت شعریات کے ماہر، معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی

ساہتیہ اکیڈمی انعام یافتہ شاعراورادیب عنبربہرائچی

  05/07/؍جولائی پانچ ، سن انچاس   1949

ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ ادیب، سنسکرت شعریات کے ماہر، معروف شاعر ”#عنبرؔ_بہرائچی صاحب“ کا یومِ ولادت…. 
نام #محمد_ادریس اور تخلص #عنبرؔ تھا۔ 05؍جولائی 1949ء کو ضلع بہرائچ کے ترقیاتی حلقہ مہسی کے سکندر پور علاقہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کےوالد کا نام جمیل احمد جمیلؔ بہرائچی تھا۔ عنبرؔ بہرائچی نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جعرافیہ میں ایم۔اے کیا اور صحافت کا ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ بعد میں پو پی کے سول سروس کے مقابلہ جاتی امتحان میں بیٹھے اور کامیاب ہوئے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ 
عنبرؔ بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں اپنے حالت لکھتے ہیں کہ
”جب میں پانچ برس کا تھا، یہ میری زندگی سے متعلق جیٹھ مہنیے کی تپتی ہوئی دپریاں تھیں۔ میری خوش بختی اور ﷲ رب العزت کا احسان کہ میرے والد مرحوم جمیل احمد جمیلؔ صاحب اور میرے تیسرے چچا محمد افتخار صاحب نے گاؤں میں ہر جمعرات کو برپا ہونے والی میلاد کی محفلوں میں نعت خوانی کی تہذہب سکھائی۔ چونکہ خوش آواز تھا اس لیے قرب و جوار کی ان محفلوں میں نعت خوانی کرتا رہتا تھا۔ اکبرؔ وارثی میرٹھی مرحوم اور فاضلِ بریلوی مولانا احمد رضا خاں صاحب کی نعتیں اور سلام نے سرشار کر رکھا تھا۔ اس پاکیزہ مشغلے نے مجھے ثابت قدم رکھا اور عملی زندگی کے تاریک پہلوؤں کا سایہ نہیں پڑنے دیا ورنہ میرے جیسا بہت کمزور شخص خود کسی لائق نہیں تھا۔ مسیں بھیگنے لگیں تو اپنے گہوارے کی زبان اودھی میں نعتیہ گیت لکھنے لگا اور اپنے گاؤں کے اطراف برپا ہونے والی نعتیہ محفلوں میں پڑھتا رہا۔ لوگ خوش ہوکر دعائیں دیتے رہے۔“
عنبر بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں لکھتے ہیں کہ
”ایم۔اے کرنے کے بعد تقریباً چھ ہفتے لکھنؤ میں گزارے ۔اسی دوران استاد بابا جمالؔ بہرائچی مرحوم نے میرا تخلص عنبرؔ تجویز فرمایا۔ ﷲ انھیں غریق رحمت کرے۔ یہاں کی نعتیہ محفلوں میں کشفیؔ لکھنوی، بشیرؔ فاروقی، ملک زادہ منظور احمدؔ، والی آسیؔ ،تسنیمؔ ؔفاروقی، حیاتؔ وارثی، ہمسرؔ قادری، فہمیؔ انصاری، رئیسؔ انصاری، صائمؔ سیدین پوری، ثرور نواز اور اپنے ہم وطن اثرؔ بہرائچی کا ساتھ رہا۔ اسی برس یعنی 1973ء میں الہ آباد پہنچا۔دائرہ شاہ محمدی، کہولن ٹولہ اور دائرہ شاہ اجمل کی محفلوں نے اس مشغلے کو مہمیز کیا۔1972ء میں ہی عربی یونیورسٹی مبارک پور کے افتتاحی جلسے میں ہزاروں علماء کی موجودگی میں حافظ ملت حضرت مولانا عبد العزیزؒ صاحب کی دعائیں حاصل ہوئی اسی جلسے میں حضرت مولانا ارشد القادری اور دوسرے اہم علماءِ کرام نے بھی میری حوصلہ افزائی کی۔ مولانا قمرالزماں صاحب، مولانا بدر القادری صاحب اور مولانا شمیم گوہر صاحب سے بھی نیاز حاصل ہوا۔اس زمانے میں نعتیہ مشاعروں اور دینی محفلوں میں پدم شری بیکلؔ اتساہی اور اجمل سلطانپوری کی طوطی بولتی تھی۔
عنبرؔ بہرائچی 07؍مئی2021ء کو لکھنؤ میں اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔
 
   
 
    پیشکش : شمیم ریاض
 
 معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی صاحب کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…..
یہ سچ ہے رنگ بدلتا تھا وہ ہر اک لمحہ 
مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا
———-
میرا کرب مری تنہائی کی زینت 
میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں 
———-
جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی 
ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا 
———-
باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ 
گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا
———-
ہر اک ندی سے کڑی پیاس لے کے وہ گزرا 
یہ اور بات کہ وہ خود بھی ایک دریا تھا 
———-
اک شفاف طبیعت والا صحرائی 
شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا 
———-
چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں 
اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں 
———-
جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں 
سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے 
———-
آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے 
اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے 
———-
ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے 
اشکوں سے ہر اک برگ کو بھرنا تھا ہمیں بھی 
———-
ہم پی بھی گئے اور سلامت بھی ہیں عنبرؔ 
پانی کی ہر اک بوند میں ہیرے کی کنی تھی 
———-
جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے 
بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے 
———-
ایک سناٹا بچھا ہے اس جہاں میں ہر طرف 
آسماں در آسماں در آسماں کیوں رت جگے ہیں 
———-
ایک ساحر کبھی گزرا تھا ادھر سے عنبرؔ 
جائے حیرت کہ سبھی اس کے اثر میں ہیں ابھی 
———-
گئے تھے ہم بھی بحر کی تہوں میں جھومتے ہوئے 
ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا 
———-
سوپ کے دانے کبوتر چک رہا تھا اور وہ 
صحن کو مہکا رہی تھی سنتیں پڑھتے ہوئے 
———-
روز ہم جلتی ہوئی ریت پہ چلتے ہی نہ تھے 
ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا
———-
اس نے ہرذرے کو طلسم آباد کیا 
ہاتھ ہمارے لگی فقط حیرانی ہے
                  عنبرؔ بہرائچی 
                انتخاب : شمیم ریاض

Recommended