Urdu News

نیشنل بک ٹرسٹ: 30 سال سے کم عمر نوجوان قلمکاروں کو وزیراعظم مینٹر شپ اسکیم کے تحت اسکالرشپ مختص

Dr S M Z H Shamsi ( Prominent Scholar and Journalist )

 بہترین استاد، بہترین پروفیسر، بہترین خادم اردو، اردو کے فلاح و فروغ کے لئے متحرک این جی اوز ، اردو کی توسیع کے لئے منتخب شدہ ایوارڈ یافتگان اور اردو زبان کی بقا اور دفاع کے سلسلے میں اردو اخبارات میں بہترین کالم تحریر کرنے والے  صحافی اور فیس بک کے اردو و اسلامی  امور پر عبور رکھنے والے  ہزاروں لائیکس و کمنٹس پانے والے دانشوران قوم و ملت سے ایک نااہل اور ناسمجھ آدمی کی ایک التجا ہے کہ آپ سب اس پرانے ہوچلے اطلاع کو ذرا سنجیدگی سے لیں، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ نیشنل بک ٹرسٹ یعنی این بی ٹی 30 سال سے کم عمر نوجوان قلمکاروں کو وزیراعظم مینٹر شپ اسکیم کے تحت 6ماہ کے لئے 50000فی ماہ اسکالرشپ مختص کی گئی ہے۔ شاید یہ پہلی مرتبہ ہے جب طلبا و طالبات  کے لئے کسی پروجکٹ یا اسائنمنٹ کا دروازہ کھولا گیا ہے۔ ورنہ سرکار کی تمام اسکیمیں اور پروجکٹس پروفیسران واستاذ حضرات کی جھولیوں میں گرتی رہی ہے۔

 May be an image of 1 person and text

 

3 لاکھ کی رقم ایک طالب علم کے لئے بہت اہمیت بھی رکھتی ہے، اور یہ اسکیم ان کے مستقبل کو روشن بھی کر سکتی ہے۔ بات صرف پیسوں کی ہوتی تو میں ایسی اسکیموں پر دھیان نہیں دیتا، لیکن یہ اردو کے وقار اور اردو کی بقا دونوں کا سوال ہے۔
جیسا کہ آپ سب دانشوران  کو معلوم ہے کہ ہندوستان کی 22 سرکاری زبانوں میں اردو زبان مسلسل اپنے معیاری پائدان سے نیچے کی طرف کھسکتی جارہی ہے۔ اس کی وجوہات پر بحث کا یہ موقع نہیں ہے، مگر ایسے معاملے سے اس طرح کی اسکیموں کا براہ راست واسطہ ضرور ہے۔
جب بھی کسی سرکاری ادارے سے اس طرح کی اسکیم کا اعلان ہوتا ہے تو ہم اردو والے اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے، ہندی، بنگلہ، پنجابی، تیلگو اور انگریزی کے طلبا و اساتذہ بہت تیزی کے ساتھ کام کرتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب سرکار مضامین اور پروجکٹ کو شمار کرتی ہے تو اس میں اردو کی انٹری ہی نہیں ہو پاتی، نتیجے میں کلچر منسٹری یا ایچ آر ڈی منسٹری میں اردو کا بجٹ کم کر دیا جاتا ہے اور یہ مسلسل ہورہا ہے۔ اس کے بعد ہم سرکار کو منہ بھر کر گالیاں دیتے ہیں اور اس کے خلاف مضامین لکھ کر تعریفیں بٹور لیتے ہیں۔ 
یہ اسکیم جس کا ذکر میں نے کیا ہے، یہ صرف اردو کے تعلق سے ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی عظمت و وقار کے حوالے سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اس اسکیم میں جو موضوعات درج ہیں اس میں تحریک آزادی، مجاہدین آزادی اور بھارت کی تعمیر و ترقی میں ایسی شخصیات کا رول جسے تاریخ کے پنوں اور سیاست کے دھروں نے کوئی اہمیت نہیں دی، اسے سامنے لانے کا سنہرا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایسے ناولٹ اور طویل افسانے بھی اس اسکیم کے تحت جمع کرائے جاسکتے ہیں، جس کا پلاٹ جدوجہد آزادی رہا ہو۔
تحریک آزادی میں علمائے کرام کا حصہ
تحریک آزادی میں اردوصحافت کا رول، تحریک آزادی میں مسلمانوں کی شہادت
جدوجہد آزادی کے مسلم مجاہدین
مجاہدین آزادی کی نجی زندگی اور اس کا ان کے خاندان پر اثر
مجاہدین آزادی کا مقصد
آزادی ہند اور تقسیم ہند کے مسلمانوں پر اثرات اور مجاہدین آزادی کے حصول آزادی کا خواب
یہ اور ایسے بے شمار موضوعات ہیں، جس پر اردو والوں سے زیادہ کسی کے پاس کہنے کو کو زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ یہی نہیں آزادی کے بعد بھی بھارت پر مر مٹنے والے کئ مسلم شہدائے وطن ہیں، جس مہں کیپٹن عبدالحمید جیسی کئ شخصیات ہیں، جس پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔ یہ اسکیم ایک بار پھر مسلمانوں کی عظمت و وقار کو بحال کرنے کا موقع دیتا ہے۔
ابھی جس صورتحال سے ہم لوگ گزر رہے ہیں اس سے تمام ذی شعور افراد واقف ہیں کہ کیسے تعلیمی میدان میں نصاب میں تبدیلی ہو رہی ہے۔ کیسے تاریخی حقائق تبدیل کئے جا رہے ہیں، کیسے اردو زبان کا رابطہ عوام سے کاٹنے کی سبیل اختیار کی جا رہی ہیں، کیسی کہسی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں اگر این بی ٹی آپ کو اپنی تاریخی وراثت کو جمع کرانے کا موقع دے رہا ہے تو پھر اسے سنجیدگی سے مفکر قوم و ملت کیوں نہیں لے رہے ہیں۔ کیوں نہیں پروفیسر و اساتذہ کرام اپنے طلبا کو ترغیب دے رہے ہیں کہ آپ اپنے مضامین این بی ٹی کو بھیجیں۔
انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اس اسکیم کی تشہیر ہوئے 10 دن گزر چکے ہیں اور اب تک ایک بھی مضمون این بی ٹی کو اردو طلبا و نوجوانوں کی طرف سے دستیاب نہیں ہوئے ہیں، وہیں انگریزی، ہندی ، بنگلہ۔ تیلگو، تمل کے نوجوان رائٹرس مسلسل اپنے مضامین بھیج رہے ہیں.مجھے جب یہ پتہ چلا کہ اب تک اردو کی ایک بھہ انٹری نہیں ہوئی ہے تو مجھے یہ احساس ہوا کہ اردو والوں کی حس ختم ہو گئی ہے یا پھر نہ انہیں پیسوں کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان کی عظمت رفتہ اسے کچوکے لگاتی ہے۔
اسکیم 31جولائی کو ختم ہو جائے گی اور ساتھ ہی ایک اچھا موقع بھی۔
زین شمسی

Recommended