کابل،15جولائی (انڈیا نیرٹیو)
ان دنوں افغانستان میں سیاسی بحران عروج پر ہے۔ایک طرف امریکی افواج کی روانگی کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب طالبان کا عروج بھی اپنی روانی پر ہے۔یکے بعد دیگرے افغان صوبوں پر طالبان کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے۔ملک کے بیشتر حصوں میں طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔افغانستان میں ایک بار پھر سے طالبان کی واپسی نے وہاں کے باشندوں کے لئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے بعد اپ سیکڑوں افغانی پڑوسی ملکوں میں پناہ لے رہے ہیں۔سینکڑوں افغان باشندے سرحد پار کر کے تاجکستان چلے گئے۔ تاجکستان نے 350 افغان مہاجرین کی اپنے ملک آمد کی تصدیق کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تاجکستان پہنچنے والے افغانیوں میں 177 بچے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دشوار گزار پہاڑی راستوں پر سفر کے دوران 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔ادھر اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ امریکی انخلاء اور طالبان کی پیش قدمی کے باعث ہونے والی تکالیف سے شہری نقل مکانی بڑھ رہی ہے۔ جنوری سے اب تک 2 لاکھ 70 ہزار افغان اپنے ہی ملک میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
افغان طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش
امریکی افواج کی واپسی کے درمیان طالبان کے عروج سے افغانستان میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ افرا تفری کے شکار ہیں۔ اس دوران افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3 مہینے کے لیے سیزفائر کی پیشکش کردی ہے۔
میڈیاذرائع کے مطابق طالبان نے افغان حکومت کو جیلوں میں موجود طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3مہینے کے لیے سیز فائر کی پیش کش کی ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے طالبان سے امن مذاکرات میں شامل نمائندہ نادر نادری نے رپورٹرس کو بتایا کہ طالبان نے تقریباً 7 ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے اہم رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے بھی نکالے جائیں تاہم یہ ایک بہت بڑا مطالبہ ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغان افواج کو پیچھے دھکیلتے ہوئے متعدد اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، اس کے علاوہ افغان سرحدوں پر بھی طالبان تیزی سے قابض ہورہے ہیں جب کہ متعدد شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان اور افغان فورسز میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔