Urdu News

کچھ لوگوں کے ذریعہ دلت، خواتین اور پسماندہ طبقات کی نمائندگی پسند نہیں کی جارہی ہے: وزیر اعظم

@PMO India

نئی دہلی، 19 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو لوک سبھا میں کہا کہ کچھ لوگوں کو یونین کونسل آف منسٹرس میں دلت، خواتین اور پسماندہ طبقات کی نمائندگی پسند نہیں ہے۔یہ بات انہوں نے تب کہی جب وہ اپنی نئی کابینہ سے متعارف کرارہے تھے۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے وزیر اعظم نے یہ بات تحریری طور پر ایوان کی میز پر رکھی۔

لوک سبھا کی کارروائی پیر کے روز صبح 11 بجے نئے ممبران اسمبلی کی حلف برداری کے ساتھ شروع ہوئی۔ اس کے بعد، جب وزیر اعظم پارلیمنٹ کو وزرا کی کونسل کاتعارف کروانا چاہتے تھے تو اپوزیشن کی طرف سے ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ ہنگاموں کے درمیان، وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں وزراکی نئی کونسل متعارف کرانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزرا کی نئی کونسل میں دلت، خواتین اور دیگر پسماندہ طبقے سے آنے والوں کو بڑی نمائندگی ملی ہے۔ اپوزیشن کو اپنے جوش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تعریف کرنی چاہئے تھی۔ تاہم، حزب اختلاف یہ ہنگامہ کھڑا کر کے یہ ثابت کررہی ہے کہ اسے وزیروں کی کونسل میں پسماندہ، کسانوں اور دیہی ماحول سے آنے والوں کی نمائندگی پسند نہیں ہے۔

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اسے پارلیمنٹ کی صحت مند روایت کے منافی قرار دیا ہے۔ لوک سبھا کے اسپیکر نے تو یہاں تک کہا کہ حزب اختلاف بھارتی جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار کو نیچے لا رہی ہے۔اس کے بعد انہوں نے 40 خاص افراد کاذکر کیا جو گزشتہ سیزن اور موجودہ سیزن کے درمیان اس دنیا میں نہیں رہے۔

 اس میں انہوں نے مرحوم فلمی اداکار دلیپ کمار اور لیجنڈری اسپرنٹر ملکھا سنگھ کا بھی ذکر کیا۔ برلا نے ہنگامہ جاری رکھنے پر سخت اعتراض کیا یہاں تک کہ جب تعزیت کا موضوع اٹھایا گیا، تب ماحول کچھ دیر کے لیے پرسکون ہوا۔ اس کے بعد، سوالیہ وقفہ کے دوران ہنگامے کے پیش نظر،ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

سوالیہ وقفہ سے پہلے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے وزیر اعظم کی وزرا کی مجلس عاملہ کے تعارف کے دوران  ہنگاموں کے لیے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ قواعد اور کنونشن کے مطابق، وزرا کی مجلس میں ہر چھوٹی اور بڑی تبدیلی سے ایوان کو آگاہ کیا جاتا ہے۔اس روایت کو ایوان میں رہتے ہوئے پچھلے 24 سالوں میں کبھی نہیں توڑا گیا۔ یہ انتہائی افسوسناک اور بدقسمتی ہے اور صحت مند پارلیمانی عمل کے خلاف ہے۔

Recommended