کابل،24جولائی(انڈیا نیرٹیو)
امریکی ٹی وی نیٹ ورک ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان نے ایک افغان مترجم کو امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے کی پاداش میں قتل کر دیا۔سی ای این این کے مطابق یہ واقعہ 12 مئی کا ہے جب 32 سالہ سہیل پردیس کو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے خوست کے علاقے میں اپنی بہن کو لینے گیا تھا۔پانچ گھنٹوں کے اس سفر کے دوران جب 32 سالہ پردیس صحرا کے پار جارہا تھا کہ طالبان کے بندوق برداروں نے ایک چوکی پر اس کی گاڑی کو روکا۔ اس دوران انہوں نے وہاں گاڑی کو تیزی سے بھگانے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اس کے بعد طالبان نے گاڑی پر فائرنگ کی اور سہیل پردیس کو گاڑی سے اتار کر گولیاں مارکر قتل کر دیا۔
تاہم ہلال احمر نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے ان کی کار پر گولی چلائی جس کی وجہ سے کار رک گئی۔ اس کے بعد طالبان شدت پسندوں اسے گھسیٹ کر باہر نکالا اور اس کا سر کاٹ دیا۔ایک دوست اور ساتھی کارکن نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ پردیس نے اپنی موت سے چند دن پہلے ہی انہیں بتایا تھا کہ انہیں طالبان کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ دھمکیاں اس وقت ملنا شروع ہوئیں جب پتا چلا کہ سہیل 16 ماہ سے امریکی فوج کے ترجمان کے طور پر کام کر رہا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ وہ اسے بتا رہے تھے کہ آپ امریکیوں کے جاسوس ہیں۔ آپ امریکیوں کی نگاہ ہیں اور ہم آپ کو اور آپ کے کنبہ کو قتل کر دیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کی نشانہ بنانے اور امریکی ترجمان کے ساتھ کام کرنے والے افغان مترجموں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
افغان ایئر فورس کو مشکلات، ایک تہائی جہاز ناکارہ
طالبان کے خلاف جنگ میں افغان ایئر فورس شدید مسائل کا شکار ہو گئی ہے، افغان ایئر فورس کے ایک تہائی جہاز اڑنے کے قابل نہیں رہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فاضل پرزوں کی کمی اور امریکی ٹیکینکل اسٹاف کی روانگی سے افغان ایئر فورس کو مشکلات کا سامنا ہے۔افغان ایئر فورس کے پاس امریکا کے دیئے گئے گائیڈڈ راکٹس بھی ختم ہو گئے، افغان ایئر فورس کے مؤثرنہ رہنے سے طالبان کی پیش قدمی روکنے میں مسائل کا سامنا ہے۔
امریکی فضائی حملوں میں کمی بھی طالبان کی پیش قدمی کی وجہ قرار دی جا رہی ہے۔طالبان کے ہاتھوں افغان پائلٹوں کے قتل سے بھی افغان ایئر فورس مشکلات کا شکار ہے۔
اس حوالے سے پارلیمانی ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین حیدر افضالی کا کہنا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے روسی ساختہ کچھ ہیلی کاپٹر بھی گرائے ہیں۔رکنِ افغان پارلیمنٹ ناہید فرید کا کہنا ہے کہ جہاز نہ اڑے اور طالبان کے اجتماعات کو نشانہ نہ بنایا تو طالبان مضبوط ہو کر شہروں پر حملے کر دیں گے۔رکنِ افغان پارلیمنٹ اجمل رحمانی کا کہنا ہے کہ ہمیں ایئر فورس کے لیے امریکی مدد کی ضرورت ہے، پہلے 80 سے 90 فیصد فضائی حملے امریکی اور اتحادی کرتے تھے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ 20 ڈرونز سمیت امریکی افواج کی واپسی سے فضائی حملے ممکن نہیں رہے۔اجمل رحمانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان نے مزید راکٹس اور ڈرونز کی درخواست کی ہے، لیکن بتایا گیا ہے کہ اس میں وقت لگے گا۔