اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے بحر عرب میں اسرائیلی بحری جہاز پر ہونے والے حملے کا سخت جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر امریکا نے واقعے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔جمعے کے روز لیپڈ کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی مشکل ہے کیوں کہ وہ دہشت گردی برآمد کر رہا ہے جو پوری دنیا کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان گیلینا پورٹر نے باور کرایا ہے کہ امریکا کو سطلنت عْمان کے ساحل کے نزدیک اسرائیل کے زیر انتظام سمندری ٹینکر پر حملے کے حوالے سے گہری تشویش ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس کارروائی سے متعلق حقائق کے انکشاف کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی بحریہ کی فورسز نے متاثرہ آئل ٹینکر کے عملے کی جانب سے مدد کی اپیل کا جواب دیا ہے۔ اس بات کے واضح ثبوت ملے ہیں کہ یہ حملہ ڈرون طیارے کے ذریعے کیا گیا۔امریکی اخبارNew York Timesنے ایک اسرائیلی انٹیلی جنس کے ذمے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ بحر عرب میں اسرائیلی جہاز پر حملہ شاید متعدد ایرانی ڈرون طیاروں کے ذریعے کیا گیا۔اسرائیلیوں کی ملکیت کمپنی "زودیاک میری ٹائم" نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کے روز عْمان کے ساحل کے نزدیک کمپنی کے زیر انتظام ٹینکر پر حملے کے نتیجے میں عملے کے دو ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان میں ایک کا تعلق برطانیہ اور دوسرے کا رومانیہ سے ہے۔ کمپنی کے مطابق غالبا یہ قزاقوں کی کارستانی ہے۔ ادھر سمندری سیکورٹی سے متعلق عْمانی مرکز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ عْمان کے علاقائی پانی سے باہر پیش آیا۔انٹیلی جنس رپورٹوں سے با خبر یورپی اور امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں مرکزی مشتبہ فریق ایران ہے۔
ایران کی جانب سے اس الزام پر کوئی سرکاری رد عمل سامنے نہیں آیا۔اسرائیلی اخباری ویب سائٹ "وائی نیٹ" کے مطابق اسرائیل میں جاری تجزیوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ بحری جہاز پر چند گھنٹوں کے دوران میں دو حملے کیے گئے۔ پہلے حملے میں نقصان کوئی نقصان نہیں پہنچا جب کہ دوسرے حملے میں آپریشن اینڈ کنٹرول روم کو نقصان پہنچا اور دو افراد ہلاک ہو گئے۔