وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام کے درمیان پولیس کی منفی شبیہکو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی ایس پروبیشنرس کے کندھوں پراس امیج کو تبدیل کرنے کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے نوجوان افسران کو اچھی حکمرانی کے لیے وقف رہنے کے ساتھ فیلڈ میں کسی بھی فیصلے اور سرگرمی میں 'ملک پہلے، ہمیشہ پہلے' کے جذبے کی عکاسی کرنے کا اصول دیا۔
وزیر اعظم مودی ہفتہ کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حیدرآباد میں واقع سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی کے 2019 بیچ کے آئی پی ایس پروبیشنرس سے خطاب کر رہے تھے۔
آئی پی ایس پروبیشنرس کے بیچ میں لڑکیوں کی شاندار کارکردگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہگذشتہ سالوں میں پولیس فورس میں لڑکیوں کی شراکت داری کوبڑھانے کی مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ ہماری بیٹیاں پولیس سروس میں قابلیت اور جوابدہی کے ساتھ نرمی، بے ساختگی اور حساسیت کی اقدار کومضبوط کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال 15 اگست کی تاریخ اپنے ساتھ آزادی کی 75 ویں سالگرہ لے کر آئی ہے۔ گذشتہ75 سالوں میں ہندوستان نے ایک بہتر پولیس سروس بنانے کی کوشش کی ہے۔ حالیہ برسوں میں پولیس کی تربیت سے متعلق انفراسٹرکچر میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ 1930 سے 1947 کے درمیان ملک میں جو موجیں اٹھین اور جس طرح ملک کے نوجوان آگے آئے، پوری نوجوان نسل ایک مقصد کے لیے متحد ہو گئی، آج وہی جذبہ آپ کے اندر بھی متوقع ہے۔ اس وقت ملک کے لوگ سوراج کے لیے لڑے تھے۔ آج آپ کو سوراج (گڈ گورننس) کے لیے آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ اپنے کیریئر کا آغاز ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب ہندوستان ہر شعبے میں تبدیلی کے ایک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ آپ کے کیریئر کے آنے والے 25 سال ہندوستان کی ترقی کے بھی سب سے اہم سال ثابت ہونے والے ہیں۔ لہٰذا آپ کی تیاری اور مزاج اس بڑے مقصد کے حصول کے مطابق ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ آپ کی خدمات ملک کے مختلف اضلاع اور شہروں میں ہوں گی، اس لیے آپ کو ایک منتر یاد رکھنا ہوگا۔ فیلڈ میں رہتے ہوئے آپ جو بھی فیصلہ لیں، اس میں ملک کا مفاد اور قومی نقطہ نظر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ آپ ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے پرچم بردار بھی ہیں۔ لہٰذا آ پ کے ہر ایکشن، آپ کی ہر سر گرمین میں ملک پہلے، ہمیشہ پہلے کے جذبے کی عکاسی ہونی چاہیے۔
ہمارے پولیس اہلکاروں نے کورونا کے خلاف جنگ میں ہم وطنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کیا ہے۔ اس کوشش میں، بہت سے پولیس اہلکاروں کو اپنی جان بھی قربان کرنی پڑی۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ملک کی طرف سے ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔
پولیس کو مستقبل کے مطابق بنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ جب کوئی قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے تو ملک کے اندر اور باہر سے چیلنجز بھی اتنے بڑھ جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں آپ کا چیلنج پولیسنگ کو مسلسل تیار کرے گا۔ آپ کا چیلنج جرائم کے نئے طورطریقوں کو اس سے بھی زیادہ جدید طریقے سے روکنے کا ہے۔
وزیر اعظم نے پڑوسی ممالک کو خوشی اور غم کا ساتھی قرار دیتے ہوئے انہیں مجرموں کو پکڑنے کے لحاظ سے بھی مفید قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھوٹان ہو، نیپال ہو، مالدیپ ہو، ماریشس ہو، ہم سب نہ صرف پڑوسی ہیں بلکہ ہماری سوچ اور معاشرتی تانے بانے میں بھی بہت کچھ مشترک ہے۔ ہم سب سکھ۔دکھ کے ساتھی ہیں۔ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے، آفت آتی ہے، ہم سب سے پہلے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
اس سے قبل سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی کے ڈائریکٹر اتل کارول نے بتایا کہ انڈین پولیس سروس کے کل 144 افسران اور چار دوست ممالک نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور ماریشس کے 34 پولیس افسران موجود ہیں۔ ان کی پاسنگ آؤٹ پریڈ 6 اگست کو ہوگی۔ دو سالہ تربیت میں پہلی دو پوزیشن پربالترتیب خواتین افسران رنجیتا شرما اور شریہ گپتا رہی ہیں۔
اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے، مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا اور کئی سینئر عہدیدار بھی موجود تھے۔