اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اعلان کیا کہ وہ عمان کے ساحل پر اسرائیل سے منسلک آئل ٹینکر کو نشانہ بنانے میں ایران کے ملوث ہونے پر یقین رکھتے ہیں اور اس کارروائی پر ایران کو "مناسب جواب" دیا جائے گا۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی ٹینکر پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
امریکا اپنے اتحادیوں اور علاقائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور مناسب جواب دیا جا سکے۔چند گھنٹے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ عمان کے سمندر کے قریب اسرائیل سے منسلک آئل ٹینکر پر جان بوجھ کر اور ھدف بنا کرنشانہ بنائے گئے حملے کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے تعاون سے اس ناقابل قبول حملے کا سخت جواب دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کو ایسے حملوں کو روکنا چاہیے اور جہازوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت آزادانہ طور پر سفر کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کے پاس انٹیلی جنس شواہد ہیں جو بحیرہ عرب میں جہاز کو نشانہ بنانے میں تہران کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے انکشاف کیا کہ ایران جہاز کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری سے بچنے کی بزدلانہ کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایران نے جہاز پر ڈرون سے حملہ کیا۔ ایران اسرائیلی ہدف کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن یہ واقعہ ایک برطانوی شہری اور ایک رومانیہ کے شہری کی ہلاکت کا باعث بنا۔ انہوں نیاس کارروائی کو "ایرانی جارحیت" قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی مفادات اور بحری جہاز رانی کی آزادی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو واضح کرے کہ اس نے ایک سنگین غلطی کی ہے۔ انہوں نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ اسرائیل کو جوابی پیغام دینے کے طریقے آتے ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے اتوار کے روز حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی تردید کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان نے اسرائیل کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں "بے بنیاد" قرار دیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل کواس طرح کے بے بنیاد الزامات کو روکنا ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ تل ابیب نے تہران کے خلاف اس طرح کے براہ راست الزامات لگائے ہیں۔ اسرائیل ماضی میں بھی اس طرح کی ’بے بنیاد‘ الزام تراشی کرتا آیا ہے۔