ریاض،04اگست(انڈیا نیرٹیو)
سعودی عرب کے مملکت برائے امور خارجہ نیکہا ہے مملکت کا اس وقت اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ابراہیم میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی پوزیشن واضح ہے اور فلسطینی ریاست کا قیام مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے حصول کا بہترین راستہ ہے۔وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایسپین سیکورٹی فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین- اسرائیل تنازع کو پائیدار، طویل مدتی طریقے سے حل کیے بغیر خطے میں حقیقی پائیدار سلامتی ممکن نہیں۔ فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔
گفتگو کے دوران سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران "منفی سرگرمیوں " جیسے کہ یمن میں حوثیوں کو عسکری امداد کی فراہمی اور خلیج فارس میں جہاز رانی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔شہزادہ فیصل نے کہا کہ مملکت سعودی عرب بائیڈن انتظامیہ کی ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کے "طویل اور مضبوط" ورڑن کی خواہش کی مخالفت نہیں کرتی۔
تاہم ایران کو یقینی بنانا ہوگا کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی حاصل نہیں کر رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران خطے کی سلامتی میں شامل ہوتا ہے تو ریاض ایران کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اگر ایران خطے کے ممالک کے ساتھ نارمل انداز میں برتاؤ کرتا ہے، ملیشیاؤں کو سپورٹ نہیں کرتا، مسلح گروہوں کو ہتھیار نہیں بھیجتا اور ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے جوہری پروگرام کو ترک کرتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔