Urdu News

ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ مصنفہ پدما سچدیو اکاانتقال

مصنفہ پدما سچدیو

ساہتیہ اکادمی نے اپنے بزرگ رکن کی موت پر تعزیت کی

ڈوگری شاعرہ اور ناول نگار اور ساہتیہ اکادمی کی رکن پدم شری پدما سچدیو کا بدھ کو ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ وہ 81 سال کی تھیں۔ کچھ دنوں سے وہ اپنی بیٹی کے ساتھ ممبئی میں تھیں۔ ان کی وفات پر ادبی دنیا میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ساہتیہ اکادمی نے اپنے سب سے بزرگ رکن پدما سچ دیو کی موت پر تعزیت کی ہے۔ نئی دہلی کے رویندرا بھون میں واقع ساہتیہ اکادمی کے تیسری منزل کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں، ساہتیہ اکادمی کے سکریٹری کے۔ سرینواس راؤ نے کہا کہ اپنی منفرد تخلیقی صلاحیتوں کی وجہ سے وہ ڈوگری اور ہندی ادب کا ناقابل فراموش ورثہ رہیں گی۔ ساہتیہ اکیڈمی پدما سچدیو کے خاندان سے گہری تعزیت اور خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ ان کے انتقال نے ایک گہرا خلا اور ایک بھرپور ورثہ چھوڑا ہے۔

تعزیتی اجلاس میں پہلے سکریٹری سرینواس راؤ نے تعزیتی پیغام پڑھا اور اس کے بعد ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ تعزیتی اجلاس کے بعد، ساہتیہ اکادمی کے تمام دفاتر ان کے احترام کے طور پر آج آدھے دن کے لیے بند رہے۔

پدما سچدیوا ڈوگری زبان کی پہلی جدید شاعرہ تھیں، جنہوں نے ہندی میں بھی لکھا۔ 17 اپریل 1940 کو جموں میں سنسکرت کے دانشوروں کے ایک خاندان میں پیدا ہوئیں، پدما سچدیو اکو، لوک کہانیوں اور لوک داستانوں کی بھرپور زبانی روایت نے ایک شاعرانہ شخصیت بنا دیا۔ انہوں نے 1969 میں قومی ادبی منظر میں اپنے پہلے شعری مجموعہ میری کویتا میرے گیت سے آغاز کیا۔ کتاب کو 1971 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔پدما سچدیو کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے علاوہ، کیندریہ ہندی سنستھان کی طرف سے قومی ایوارڈ، مدھیہ پردیش حکومت کی طرف سے شاعری کے لیے کبیر اعزاز، سرسوتی اعزاز، جموں و کشمیر اکیڈمی کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ، ساہتیہ اکادمی ترجمہ ایوارڈ اور حکومت ہند کے پدم شری سمیت کئی اعزازات اور ایوارڈحاصل کیے۔

Recommended