Urdu News

جموں و کشمیر : خصوصی ریاست ختم ہونے سے عوام کو فائدہ پہنچا

ڈل جھیل، وادی کی خوب صورت میں چار چاند لگاتے ہوئے

جموں و کشمیر سے 370کے ہٹنے سے مجموعی طور پر ریاست نے ترقی اور عوام کو بہت  فائدہ ہوا

جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرکے پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی سے مجموعی طور پورے جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ ہوا ہے۔ آرٹیکل 370 کے ہٹنے سے جموں وکشمیر میں قیام پذیر کئی طبقوں کی برسوں کی پریشانیوں کا بھی خاتمہ ہوا اور انہیں وہ حقوق حاصل ہوئے، جن سے وہ دفعہ 370 کے سبب محروم تھے۔

جموں و کشمیر: جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرکے پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی سے مجموعی طور پورے جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ ہوا ہے۔ آرٹیکل 370 کے ہٹنے سے جموں وکشمیر میں قیام پذیر کئی طبقوں کی برسوں کی پریشانیوں کا بھی خاتمہ ہوا اور انہیں وہ حقوق حاصل ہوئے، جن سے وہ دفعہ 370 کے سبب محروم تھے۔ ان طبقوں میں والمکی سماج، گورکھا سماج اور مغربی پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سے آئے ہوئے رفیوجی شامل ہیں، جنہیں اب برسوں بعد جموں و کشمیر کے دیگر باشندوں جیسے حقوق حاصل ہوئے۔

جموں کی والمیکی بستی میں رہنے والے کرتار سنگھ نامی یہ شخص جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی مرحوم بخشی غلام محمد کے دور حکومت میں پنجاب سے سرکار کے اس وعدے پر آئے تھے کہ انہیں یہاں کے باشندے کا حق حاصل ہوگا مگر جموں وُبدقسمتی کی وجہ سے ان سے کیا گیا یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ اب جبکہ پانچ اگست دو ہزار انیس میں کشمیر سے دفعہ 370 ختم کیا گیا تو کرتار سنگھ کو بھی برسوں بعد جموں و کشمیر کا باشندہ ہونے کی سندحاصل ہوئی۔ حالانکہ کرتار سنگھ اب زندگی کے اس پڑاو پر ہیں، جہاں انہیں اب ان چیزوں کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ ان کے طبقے کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو اب دفعہ 370 کی منسوخی سے فائدہ ہوا اور انہں بالآخرجموں و کشمیر کی شہریت حاصل ہوئی۔ اس طبقے کے لوگوں کو جموں میں صفائی ستھرائی کے کام کے لئے پنجاب سےسرکار نے لایا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ انہیں یہاں کی شہریت دی جائے گی، مگر کئی دہائیں گزر جانےف کےباوجود انہیں کبھی یہ حق نہیں دیا گیا۔

کرتارسنگھ کا کہنا ہے کہ اگ انہیں وقت پر یہاں کی شہریت حاصل ہوئی ہوتی تو وہ زندگی میں بہت آگے گئے ہوتے کیونکہ وہ اس وقت میٹرک پاس تھے، جب بخشی غلام محمد کے دور میں انہیں جموں بلایا گیا۔ اسی طرح اس سماج سے وابستہ لوگ بھی مودی سرکار کے اس فیصلے سے کافی خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370  کی منسوخی کا انہیں کافی فائدہ ہوگا اور وہ اب جموں و کشمیر میں روزگار حاصل کر سکتی ہیں۔ اسی طرح جموں میں رہائش پذیرگورکھا سماج کے لوگ بھی آج تک شہریت کے حق سے محروم رکھے گئے تھے، لیکن اب جبکہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370  منسوخ کیا گیا ہے اس سماج کے لوگوں کا دیرینہ مسلہ حل ہوا ہے اور انہیں جموں وکشمیر میں شہریت کا درجہ مل گیا ہے۔

گورکھا سماج کے لوگ جموں وکشمیر کے راجا گلاب سنگھ کے دور میں ایک فوجی ٹکڑی کے طور پر راجا کی فوج میں کام کرتی تھی اور تب یہ لوگ یہاں ہی قیام پذیر ہیں۔ نیپال سے بلائے گئے اس طبقے کے لوگوں کو آج تک شہریت کا درجہ نہ ملنے کی وجہ سے کافی مصیبتوں کا سامنا کرناپڑا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اب جبکہ مودی سرکار نے دفعہ 370 ہٹا لیا ہے تو انہیں جموں وکشمیر کی شہریت کا درجہ مل گیا ہے۔ سماج سے وابستہ امر سنگھ اور کورنا نے سرکار کے اس فیصلے کو ان کے سماج کے لئےکافی اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ دیر سے ہی صیح، لیکن انہیں اب مودی سرکار نے انصاف دلایا ہے۔اسی طرح جموں میں رہائش پذیر پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے مہاجرین اور مغربی پاکستان کے رفیوجی بھی جموں وکشمیر میں شہریت کا درجہ حاصل کرنے سے قاصر تھے۔

اپنے حقوق کے لئے اگرچہ ان طبقوں کے لوگوں نے بھی کافی نیس میں مودی سرکار کی طرف سے نیس تک انک ی کبھی نہیں سنی گئی۔ تاہم سال 2019 جموں وکشمیر سے دفعہ370 ہٹانے کے بعد ان لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ ان لوگوں کو برسوں بعد جموں وکشمیر کی شہریت کا درجہ حاصل ہوا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے فیصلے نے ان کی تقدیر بدل دی ہے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مہاجرین سے تعلق رکھنے والی شیوانی اور انو رادھا کا کہنا ہے کہ آج تک وہ کئی حقوق سے محروم تھے اور اب دفعہ 370 کے ہٹنے کے بعد وہ جموں و کشمیر کے دیگر باشندوں کے برابر آگئے ہیں اور ان کی مشکلات کا ازالہ ہوا ہے۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی سے نہ صرف ان طبقوں کو فائدہ حاصل ہوا بلکہ یہ فیصلہ مجموعی طور جموں و کشمیر کے عوام کے حق میں ہے اور اس فیصلے نے جموں وکشمیر کو امن اور خوشحالی کی راہ پرگامزن کیا ہے۔

Recommended