نئی دہلی، 08 اگست (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان نے ایک بار پھر افغانستان کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مدعو نہ کیے جانے پر اپنا غصہ ظاہر کیا ہے۔ اس معاملے پر اس نے ہندوستان پر تعصب کا الزام لگایا ہے۔ ہندوستان اس وقت سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتہ کو اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔اب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا بیان آیا ہے۔ اکرم نے کہا کہ پاکستان کو اجلاس میں مدعو نہ کرنا کونسل کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے افغانستان کے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دینے کے بجائے خود ہندوستان پر غصہ نکالا۔ اس نے کہا ہے کہ بظاہر ہم ہندوستان کی صدارت میں پاکستان کے ساتھ غیر جانبداری کی توقع نہیں کر رہے تھے۔
یہ معلوم ہے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل افغانستان کے نمائندے نے کہا تھا کہ پاکستان طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے۔ افغانستان کے سفیر غلام اسحاق زئی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ طالبان کو محفوظ ٹھکانے، جنگی مشینوں کی سپلائی اور لاجسٹک لائنز پاکستان سے مل رہی ہیں۔
سلامتی کونسل کے جمعہ کے اجلاس کے بعد بھی پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر اپنا اعتراض اٹھایا تھا۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی فوج نے وزیرستان میں ایک مؤثر آپریشن کیا تھا، جس کے بعد پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں بچا ہے۔ دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 97 فیصد تک سرحد کی گھیرابندی کرلی گئی ہے۔ اس سے سرحد کے پار غیر قانونی نقل و حرکت رک گئی ہے۔