نئی دہلی:09؍اگست2021:
نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ونکیا نائیڈو نے لوک سبھا اسپیکر جناب اوم بڑلا کے ساتھ ٹی خاتمے کے لئے ملک کی کوششوں کے بارے میں ممبران پارلیمنٹ کو بیدار کرنے کےلئے آج منعقد پروگرام کی صدارت کی۔ صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب منسکھ منڈاویا اور صحت و خاندانی فلاح بہبود کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے ملک میں ٹی بی کی صورتحال کے بارے میں ناظرین کو معلومات فراہم کی۔ انہوں نے جیسا کہ 2018ء میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تصور پیش کیا تھا، سال 2025ء تک اس بیماری کا تیزی سے خاتمہ کرنے کی ضرورت کے بارے میں معلومات دی۔
ممبران پارلیمنٹ کو اس حساس عمل میں موجود ہونے کےلئے شکریہ ادا کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ جناب ونکیا نائیڈو نے کہا کہ مرکز ، ریاست، ضلع اور مقامی سطح پر اشتراک سے اس کام کو عوامی تحریک بنانے میں مدد ملے گی اور سال 2025ء تک ٹی بی کا خاتمہ کرنے کی ہماری کوششوں میں تیزی آئے گی۔ پورے ملک میں صحت دیکھ بھال کے سسٹم کی بڑھتی رسائی کی وجہ سے اس محاذ کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں آزادی کے بعد سے بہت ہی اہم پیش رفت حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے علاج ومعالجہ کی توسط سے سال 2000 سے اب تک 63ملین لوگوں کی جان بچائی گئی ہے۔ انہوں نے ممبر پارلیمنٹ سے سرکاری پروگراموں کی مناسب منصوبہ بندی اور نمٹارے کےلئے اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں ایک ہدف کو مقرر کرنے اور ٹی بی خاتمہ کرنے میں مدد کرنے کی اپیل کی۔ ممبران پارلیمنٹ نے ٹی بی سے آزاد بھارت کا عہد بھی لیا۔
لوک سبھا اسپیکر جناب اوم بڑلا نے ٹی بی کے خلاف اجتماعی کارروائی پر زور دیتے ہوئے تکسیریت سے پُر ملک میں پیغام کی تشہیر میں ممبر پارلیمنٹ کے ذریعے ادا کئے گئے اہم کردار پر زور دیا۔ا نہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ ان کے انتخابی حلقوں میں ٹی بی کے مریضوں کی مسلسل شناخت اور نگرانی ہو۔ساتھ ہی ساتھ علاج کے دوران اور اس کے بعد ایسے مریضوں کی ضرورتوں پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر حکمرانی اور صحت انتظامیہ کے لئے ممبران پارلیمنٹ کو ٹی بی سے متعلق تمام ضروری اعداد و شمار کے ساتھ سرکار سے ہر طرح کی مدد مہیا کرائی جائے گی۔
اپنے خطاب میں جناب منسکھ منڈاویا نے کہا کہ’’ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے صحت کو ترقی سے جوڑ کر ملک کی سوچ کو ایک وسیع موضوع بنانے کی سمت میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔‘‘انہوں نے عدم تغذیہ کو ہدف بنانے والے پروگراموں کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزارتوں کے ذریعے صاف صفائی کو بڑھاوا دینے کےلئے چلائے جارہے پروگراموں کے مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام پروگرام آخر میں صحت کے سماجی تعین میں بہتری لاتے ہیں،جن سے بھارت کے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آتی ہے۔انہوں نے ٹی بی خاتمہ کرنے کے ملک کی کوششوں کے ماڈل کی مثال دی، جس کے لئے تغذیہ سے متعلق امداد اور وسیع سماجی بیداری کی توقع کی جاتی ہے۔انہوں نے اس تعلق سے بجٹ میں بڑھتے ہوئے التزامات پر روشنی ڈالی ، جن کا مقصد بھارت کے شہریوں کو جامع صحت مہیا کرانا ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی بی کے 65 فیصد معاملے 15 سے 45سال کی عمر کے زمرے سے متعلق ہے۔یہ عمر زمرہ اقتصادی طور سے سب سے زیادہ پیدا ہونے والی آبادی کا حصہ ہے۔ اس سے یہ حقیقت بھی جڑی ہے کہ ٹی بی کے 58فیصد معاملے دیہی علاقوں سے ہیں، جس کا یہ مطلب ہے کہ پورا خاندان ٹی کی وجہ سے آگے بڑھنے کے عمل سے باہر ہوگیاہے۔اس لئے انہوں نے تمام ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ شہریوں کو ٹی بی اور اس کے علاج کے بارے میں بیدار کرنے کے لئے سرگرم طورسے کام کریں۔
ڈاکٹر بھارتی پوار نے کووڈ-19 کی شروعات سے ٹی بی کے خاتمے کے سفر میں آنے والی مشکلات کے بارے میں معلومات دی۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سال 2020ء میں پوری دنیا نے کووڈ -19 وبا ء کی وجہ سے ریکارڈ توڑ رفتار کے ساتھ تباہ کن زندگی، معیشتوں ، صحت نظام اور صحت پروگراموں کو دیکھا ہے۔کچھ ہی مہینوں میں اس وباء نے ٹی بی کے خلاف لڑائی میں برسوں کے دوران ہوئی پیش رفت کو اُلٹ دیا ہے۔مارچ 2020ء میں اس وباء کی شروعات سے لاک ڈاؤن اور آمدو رفت پر لگنے والی پابندیوں کو بڑھاوا ملنے اور دستیاب صحت نظام وسائل ، بنیادی ڈھانچوں ، علاج و معالجہ مراکز اور انسانی طاقت کو کووڈ-19 سے لڑنے کے کام میں لگانے کے سبب پورے ملک میں ٹی بی کے خاتمے کی کوششوں اور خدمات میں رُکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے اپنے ساتھیوں کو ٹی بی کے خاتمے میں آئی اس رُکاوٹ کو تیزی سے دور کرنے کےلئے وزارت کے ذریعے کئے جارہے اقدامات کے بارے میں معلومات دی۔انہوں نے ٹی بی کے سماجی تعین سے نمٹنے کےلئے ریاستوں کے ساتھ اجتماعی ذمہ داری کو مؤثر انداز میں ساجھا کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
مرکزی صحت سیکریٹری جناب راجیش بھوشن نے لوک سبھا کے سیکریٹری جنرل جناب اُتپل کمار سنگھ اور ایڈیشنل سیکریٹری (صحت)محترمہ آرتی آہوجا بھی اس موقع پر موجو د تھے۔