Urdu News

طالبان سے یوروپی یونین کیوں ہے خوفزدہ؟ طالبان کے بارے میں یوروپی یونین کی کیا ہے رائے؟

طالبان سے یوروپی یونین کیوں ہے خوفزدہ؟

یوروپی یونین (European Union) نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق وارننگ دی ہے کہ اگر طالبان (Taliban) نے تشدد سے اقتدار حاصل کیا تو بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ کردیا جائے گا۔

یوروپی یونین (European Union)  نے وارننگ دی ہے کہ اگر طالبان (Taliban) نے تشدد سے اقتدار حاصل کیا تو اسے بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔ طالبان نے ہیرات اور قندھار پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور وہ کابل سے 130 کلو میٹر دور ہے۔ جمعرات کو یوروپی یونین کے غیر ملکی پالیسی کے سربراہ یوسیپ بوریل نے ایک بیان جاری کرکے کہا، ’اگر طاقت سے اقتدار حاصل کی جاتی ہے اور ایک اسلامک ریاست کا قیام کیا جاتا ہے تو طالبان کو منظوری نہیں ملے گی اور اسے بین الاقوامی سطح پر عدم تعاون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لڑائی جاری رہنے کے امکان کے دوران افغانستان میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔

طالبان کی جیت جاری ہے۔ یوروپی یونین کا یہ بیان تب آیا ہے جب طالبان تیزی سے افغانستان میں ایک کے بعد ایک علاقوں پر قبضہ کرتا جا رہا ہے۔ جمعرات کو اس نے ملک کے تیسرے سب سے بڑے شہر ہیرات پر قبضہ کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی 11 صوبوں کی دارالحکومتوں پر اس کا قبضہ ہوگیا ہے۔ جمعرات کو ایک ہتھیار بند دستے نے غزنی صوبہ کی راجدھانی غزنی پر کنٹرول کرلیا تھا۔ غزنی ملک کی راجدھانی کابل سے محض 130 کلو میٹر دور ہے۔ اس کے علاوہ قندھار میں بھی تیز لڑائی جاری ہے۔ اتنی تیزی سے مل رہی جیت کو طالبان نے اپنے لئے لوگوں کی حمایت بتائی ہے۔

یونین کے ایک ترجمان نے نیوز چینل ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ بڑے شہروں پر جلدی کنٹرول اس بات کا اشارہ ہے کہ افغان طالبان کا استقبال کر رہے ہیں۔ حالانکہ ترجمان نے کہا کہ وہ سیاسی راستے بند نہیں کر رہے ہیں۔ جمعرات کو ہی ایسی خبریں آئی تھیں کہ افغانستان حکومت نے طالبان کے سامنے اقتدار کی حصہ داری کی تجویز پیش کی تھی۔ حالانکہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ انہیں ایسی کسی پیشکش کے بارے میں نہیں معلوم ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا، ’ہم ایسی کسی پیشکش کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ ہم کابل حکومت کے ساتھ شراکت نہیں چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ہم ایک دن بھی نہ رہیں گے اور نہ کام کریں گے‘۔ امریکہ اور برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو نکالنے کے لئے ہزاروں افواج کو افغانستان بھیجیں گے۔

جمعرات کو امریکی وزارت دفاع نے کہا کہ سفارت خانہ کے ملازمین کو نکالنے کے لئے 48 گھنٹے کے اندر 3,000 جوان بھیجے جائیں گے۔ برطانیہ نے 6,00 جوان بھیجنے کی بات کہی ہے۔ یوں تو جنگ سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لئے امریکہ فوج پہلے بھی بھیجتا رہا ہے، لیکن یہ پہلی بار ہوگا جب اس کی فوج کی واپسی کی مدت ابھی مکمل بھی نہیں ہوئی ہے کہ اسے اضافی فوج بھیجنی پڑ رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے وارننگ دی ہے کہ طالبان کے دارالحکومت کابل تک پہنچنے کا عام شہریوں پر بہت خطرناک اثر ہوگا۔ مغربی ممالک جیسے امریکہ اور جرمنی نے اپنے شہریوں کو فوراً افغانستان چھوڑ دینے کو کہا ہے۔ اسی ہفتے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ملک کی جاسوسی ایجنسیوں کے حوالے سے خبر شائع کی تھی کہ طالبان کو کابل تک پہنچنے میں 30 دن لگیں گے اور 90 دن کے اندر کابل ان کے مکمل  قبضے میں ہوسکتا ہے۔

Recommended