واشنگٹن،13اگست(انڈیا نیرٹیو)
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جانشین صدر جوبائیڈن پرافغانستان میں طالبان کی تشدد آمیز کارروائیوں میں اضافے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے جنگ زدہ ملک سے امریکی فوج کے انخلا کی کوئی شرائط نہیں رکھی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اگراب بھی صدرامریکہ ہوتے تو افغانستان سے فوج کاانخلا بالکل مختلف انداز میں اور زیادہ کامیاب ہوتا۔واضح رہے کہ صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکا کے انخلا کی تاریخ 31 اگست مقرر کی تھی لیکن اس سے پہلے ہی امریکی اور نیٹو فوجوں کا انخلا مکمل ہوچکا ہے۔
صدرٹرمپ کی انتظامیہ نے 29 فروری 2020ء کو دوحہ میں طالبان کے ساتھ امن سمجھوتا طے کیا تھا اور اس میں یہ طے پایا تھا کہ امریکہ یکم مئی 2021ء تک مختلف سکیورٹی ضمانتوں کے بدلے میں اپنی تمام فوج کو افغانستان سے واپس بلا لے گا۔ان میں ایک اہم شرط یہ تھی کہ طالبان امریکی مفادات کوحملوں میں نشانہ نہیں بنائیں گے اور القاعدہ کو پناہ نہیں دیں گے۔صدر بائیڈن نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد انخلاء کی حتمی تاریخ 31 اگست تک بڑھا دی تھی لیکن انھوں نے فوجیوں کو واپس بلانے کے بدلے میں طالبان کے سامنے کوئی نئی شرائط نہیں رکھی تھیں۔ان کے پیش روصدر ٹرمپ نے جمعرات کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ”اگر اس وقت میں صدر ہوتا تو دنیا یہ دیکھتی کہ افغانستان سے ہمارا انخلا شرائط پر مبنی ہوتا اور طالبان اس بات کو کسی دوسرے سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔“انھوں نے کہا کہ ”میں نے طالبان کے سرکردہ لیڈروں سے بات چیت کی تھی اور اس میں انھوں نے یہ تاثردیا تھا کہ اگر وہ ایسا کریں گے جو کچھ وہ اس وقت ملک میں کررہے ہیں تو اس کو قبول نہیں کیا جائے گا۔“لیکن سابق صدر نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اگر وہ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد اس وقت برسراقتدار ہوتے تو افغانستان میں تشدد کو روکنے کے لیے کیا کیا اقدامات کرتے۔