نئی دہلی : صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان تعطل پر تبصرہ کیے بغیر ہفتہ کے روز کہا کہ ہندوستانی جمہوریت طاقتور ہے اور پارلیمانی نظام پر مبنی ہے، جس میں پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر شمار کیا جاتا ہے۔ صدر رام ناتھ کووند نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب میں کہا کہ قوم کے معماروں نے عوام کے ضمیر پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور 'ہم ہندوستان کے لوگ' اپنے ملک کو ایک طاقتور جمہوریت بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "پچہتر سال پہلے جب ہندوستان نے آزادی حاصل کی تھی، تب بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ ہندوستان میں جمہوریت کامیاب نہیں ہوگی۔ ایسے لوگ شاید اس حقیقت سے بے خبر تھے کہ قدیم زمانے میں جمہوریت کی جڑیں ہندوستان کی اس سرزمین میں پنپ چکی تھیں۔ اور جدید دور میں بھی ہندوستان بلا امتیاز تمام بالغ افراد رائے دہی حق کا دینے میں متعدد مغربی ممالک سے آگے رہا ہے"۔
صدرجمہوریہ کووند نے کہا کہ "جب ہم اپنی جمہوریت کے گزشتہ 75 برسوں کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے ترقی کی راہ پر ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ مہاتما گاندھی جی نے ہمیں سکھایا کہ غلط سمت میں تیز قدم اٹھانے سے بہتر ہے کہ صحیح سمت میں سست مگر ٹھوس قدم اٹھائیں۔ عالمی برادری متنوع روایات سے مالا مال ہندوستان کی سب سے بڑی اور متحرک جمہوریت کی شاندار کامیابی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارا ملک، بہت سے دوسرے ممالک کی طرح، بیرونی حکمرانی کے دوران بہت زیادہ ناانصافیوں اور مظالم کا شکار ہوا۔ لیکن ہماری خصوصیت یہ تھی کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہندوستان کی تحریک آزادی سچ اور عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی تھی۔ انہوں نے اور دیگر تمام قومی ہیروز نے نہ صرف ہندوستان کو نوآبادیاتی حکمرانی سے آزاد کرنے کا راستہ دکھایا بلکہ قوم کی تعمیر نو کا روڈ میپ بھی پیش کیا۔ انہوں نے ہندوستانی اقدار اور انسانی وقار کی بحالی کے لیے بھی بہت کوششیں کیں۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہےکہ وہ جلد سے جلد پروٹوکول کے مطابق ویکسین لیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا ، گزشتہ سال تمام لوگوں کی غیر معمولی کوششوں سے ہم انفیکشن کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ ہمارے سائنسدانوں نے بہت کم وقت میں ویکسین کی تیاری کا مشکل کام مکمل کر لیا ہے۔ لہذا ، اس سال کے شروع میں ہم سب اعتماد سے بھرپور تھے کیونکہ ہم نے تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم شروع کی تھی۔ بہر حال کورونا وائرس کی نئی شکلوں اور دیگر غیر متوقع وجوہات کے نتیجے میں ہمیں دوسری لہر کے خوفناک وبا کا سامنا کرنا پڑا۔
صدر جمہوریہ کووند نے کہا کہ یہ وائرس ایک پوشیدہ اور طاقتور دشمن ہے جسے سائنس قابل تعریف رفتار سے نمٹ رہی ہے۔ ہم مطمئن ہیں کہ ہم اس وبائی مرض میں جتنی جانیں کھو چکے ہیں اس سے کہیں زیادہ جانیں بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔یہ ہمارے اجتماعی عزم کا نتیجہ ہے کہ ہم دوسری لہر میں کمی کو دیکھنے کے قابل ہوئے ہیں۔ تمام خطرات اٹھاتے ہوئے کورونا کی دوسری لہر میں جان لیوا وبا پر قابو پانے میں ہمارے ڈاکٹروں ، نرسوں ، ہیلتھ ورکرز ، ایڈمنسٹریٹرز اور دیگر کورونا وارئیروں کی کوششوں کا ثمرہے۔