اسلام آباد: پاکستانی(Pakistan) وزیر اعظم عمران خان(Imran Khan) نے پیر کو کہا کہ افغان لوگوں نے ’داستان کی زنجیریں توڑ دی‘ ہیں۔ عمران خان کے اس بیان کے بعد ظاہر ہوگیا ہے کہ طالبان(Taliban) کی افغانستان(Afghanistan) میں اقتدار پر پاکستان کتنا خوش ہے۔ پاکستانی اخبار ‘دی ڈان‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، عمران خان نے بتایا ہے کہ کس طرح افغانستان میں غیر ملکی ثقافت تھوپے جانے کے سبب ’ذہنی غلامی‘ پھیلی ہوئی تھی۔
حیران کن بات یہ ہے کہ عمران خان نے تعلیم سے متعلق ایک تقریب کے دوران ’انگلش میڈیم اسکولوں‘ کی بھی تنقید کی ہے۔ انہوں نے ان اسکولوں کو ‘دوسرے کی تہذیب‘ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا، ’جب آپ دسرے کی تہذیب وثقافت اپناتے ہیں تو یہ بھروسہ کرنے لگتے ہیں کہ وہ آپ سے زیادہ قابل ہیں‘۔
پاکستان کا طالبان کو حمایت جگ ظاہر
واضح رہے کہ پاکستان کو لے کر مانا جا رہا ہے کہ وہ بھی طالبان حکومت کو منظوری دے سکتا ہے۔ ویسے بھی طالبان کا ہیڈ کوارٹر پاکستان میں ہی ہے۔ ایسے میں پاکستان کا طالبان کو حمایت دینا جگ ظاہر ہے۔ کچھ دنوں پہلے ہندوستانی وزارت خارجہ نے افغانستان میں ہو رہے تشدد کے پیچھے پاکستان سے مل رہی حمایت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وزارت نے کہا تھا، ’دنیا کو معلوم ہے کہ طالبان کو پاکستان کے جہادیوں اور دہشت گردوں کی حمایت مل رہی ہے۔ دنیا اس سے واقف ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں‘۔
اشرف غنی حکومت اور طالبان میں نہیں بننے دی بات
اس سے قبل یہ خبر آئی کہ افغانستان میں طالبان اور اشرف غنی کی حکومت بننے میں بھی پاکستان نے رخنہ اندازی کی۔ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان عبوری حکومت بنانے پر رضامندی بن گئی تھی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو صدر کے طور پر تقرر کرنے کی رضا مندی ہوئی تھی اور انہیں کابل بلانے کی تیاری کی جاچکی تھی۔ افغانستان کی عبوری حکومت میں علی احمد جلالی کے دو نائب، جس میں ہائی پیس کاونسل کے سی ای او ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور طالبان کے لیڈر ملا عبدالغنی بردار کو بھی مقرر کرنے پر رضا مندی ہوئی تھی، لیکن پاکستان نے ایسا نہیں ہونے دیا۔