واشنگٹن: امریکہ(America) کے بینکوں میں موجود افغان حکومت کے بینک اکاونٹ کو سیل کر دیا گیا ہے۔ صدر جو بائیڈن(Joe Biden) کی انتظامیہ نے اتوار کو یہ فیصلہ لیا۔ خبر ہے کہ انتظامیہ نے یہ فیصلہ امریکی اداروں میں رکھے ڈالر تک طالبان(Taliban) کی پہنچ پر روک لگانے کے لئے لیا ہے۔ پہلے ہی دنیا کے غریب ممالک میں شامل افغانستان کافی حد تک امریکہ کی اقتصادی مدد پر منحصر تھا۔ ایسے میں اس پابندی کے بعد ملک کے سامنے نئی مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، جو بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ اتوار کو امریکی بینک اکاونٹ میں موجود افغان حکومت کے ریزرو کو فریز کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ٹریزری سکریٹری جینیٹ ایل ییلن اور آفر آف فارین ایسسٹس کنٹرول کے ٹریزری محکمہ کے افسران کی طرف سے لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ایک افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ’امریکہ میں افغان حکومت کی کسی سینٹرل بینک کی جائیداد کو طالبان کے لئے دستیاب نہیں کرایا جائے گا‘۔
گزشتہ پیر کو اپنے خطاب کے دوران صدر جو بائیڈن نے افغانستان کو اقتصادی مدد جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’ہم افغان لوگوں کی حمایت کرنا جاری رکھیں گے۔ ہم ہماری ڈپلومیسی، اپنے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور اپنے انسانی امداد کے ساتھ قیادت کریں گے‘۔ فنڈ بلاک کرنے کے عمل کو لے کر وہائٹ ہاوس اور ٹریزری ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے ابھی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، اپریل تک افغانستان سینٹرل بینک میں 9.4 بلین ڈالر کے ریزرو ایسٹس ہیں۔ یہ اعدادوشمار ملک کے اقتصادی پیداوار کا تقریباً ایک تہائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، معاملے کے جانکار نے بتایا کہ ان ریزرو میں سے زیادہ تر افغانستان میں نہیں ہے۔ وہیں، اس فنڈ میں سے کروڑوں ڈالر امریکہ میں ہیں۔ حالانکہ، مجموعی رقم کتنی ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔
نیشنل سیکورٹی کاونسل اور اوبامہ انتظامیہ میں آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول کے ڈائریکٹر کے مشیر رہے ایڈم ایم اسمتھ نے بتایا کہ امریکہ کو بینک اکاونٹ فریز کرنے کے لئے کسی نئے اختیار کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ طالبان پہلے ہی 11 ستمبر 2001 کے حملے کے بعد منظور کئے گئے ایگزیکیٹیو آرڈر کے تحٹ پابندیوں کا سامنا کر رہا تھا۔