سابق وزیر خارجہ نٹور سنگھ کی رائے پر ایک تجزیاتی تبصرہ پیش ہے۔ ہندوستان اگر افغانستان سے دوری صرف اس لیے اختیار کرتا ہے کہ افغانستان میں طالبان ہے، تو گویا ہندوستان ، پاکستان اور چین کے لیے بہتر راستہ فراہم کر رہا ہے۔ کیوں کہ پاکستان اور چین افغان بحران سے بہت پر امید ہے۔ عمران حکومت اور چینی حکومت شروع ہی سے طالبانی حمایت یافتہ ہیں۔ اس وقت ہندوستان کے لیے بہت ضروری ہے کہ افغانستان کو ہاتھ سے نہ جانے دے ورنہ اس خطے کو پاکستان اور چین نے ، ہندوستان کے خلاف استعمال کرنے کا ایک طرح سے تہیہ کر رکھا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کنور نٹور سنگھ(Natwar Singh) نے افغانستان کے موجودہ حالات کو لے کر بدھ کو کہا کہ ہندوستانی حکومت کو طالبان کے قبضہ کرنے سے پہلے ہی اس کے ساتھ کھلے طور پر رابطہ قائم کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے پی ٹی آئی – بھاشا کو دیئے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ اگر طالبان افغانستان میں ایک ذمہ دار حکومت کی طرح کام کرتا ہے تو پھر ہندوستان کو اس کے ساتھ ڈپلومیٹک تعلقات قائم کرنا چاہئے۔
یو پی اے کی پہلی حکومت میں وزیر خارجہ اور ماضی میں پاکستان میں ہندوستان کے ہائی کمشنر رہے 92 سالہ نٹور سنگھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ہندوستان کو انتظار کرنے اور نظر رکھنے کی حکمت عملی پر عمل کرنا چاہئے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دنوں افغانستان پر قبضہ کرنے والا 20 سال پہلے کے طالبان کے مقابلے بہتر دکھائی دیتا ہے۔ ان کے مطابق، افغانستان سے ’بھاگ چکے‘ صدر اشرف غنی کے ساتھ ہندوستان کے نزدیکی رشتے تھے، لیکن حالات اب بہت زیادہ بدل چکے ہیں۔
نٹور سنگھ نے کہا کہ حالات ’مخالف نہیں‘ ہیں، یہاں تک کہ علامتی دوستی بھی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی حکومت بہت محتاط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو بہت ساری ذمہ داری لینی ہوگی کیونکہ صدر جو بائیڈن نے اپنے فوجیوں کو ہٹاکر طالبان کے لئے وہاں آنا آسان کر دیا۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد نٹور سنگھ نے کہی یہ باتیں
نٹور سنگھ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا ہے جب افغانستان میں امریکی حامی حکومت کے گرجانے اور ملک کے صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑ دینے کے بعد اتوار کو طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا۔ طالبان نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی فوج کے پاکستان میں آنے کے 20 سال بعد پھر سے ملک پر قبضہ کرلیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہندوستان کو طالبان کے ساتھ پہلے ہی رابطہ کرنا چاہیے تھا تو نٹور سنگھ نے اس کا جواب ہاں میں دیا اور طالبان کے ساتھ امریکہ کی بات چیت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا، ’اگر میں وزیر خارجہ ہوتا تو میں ان کے ساتھ رابطہ کرتا۔ میں اپنے طریقے سے آگے بڑھا ہوتا اور اپنی خفیہ ایجنسی سے کہتا کہ خاموشی کے ساتھ رابطہ کیا جائے‘۔
ہندوستان کو کرنا چاہیےتھا طالبان سے رابطہ
سابق وزیر خارجہ نٹورسنگھ نے گوانتانامے میں کیوبا کے ساتھ امریکہ کے رابطہ کئے جانے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو طالبان کے ساتھ رابطہ کرنا چاہئے تھا، کیوں کہ’ہم پاکستان اور چین کے لیے کھلا میدان نہیں چھوڑ سکتے‘۔ اس سوال پر کہ کیا ہندوستان کو بھی چین کی طرح طالبان کے ساتھ عوامی طور پر رابطہ کرنا چاہئے تھا تو نٹور سنگھ نے کہا کہ کم از کم خارجہ سکریٹری کی سطح پر ہندوستان کو طالبان کے ساتھ کھلے طور پر رابطہ کرنا چاہیے تھا۔