نئی دہلی، 20 اگست (انڈیا نیرٹیو)
ہندوستانی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا آپریشن دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ امریکی فوج کے تعاون سے 150 ہندوستانیوں کو جمعرات کی رات قطر ایئر ویز کے ذریعے کابل ایئرپورٹ سے دوحہ بھیجا گیا جہاں ان کاکوروناٹیسٹ کیا گیا۔ یہ ہندوستانی افغانستان میں نیٹو افواج کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ اب ایئر فورس کا طیارہ جلد ہی دوحہ سے دہلی کے لیے روانہ ہو گا تاکہ ان ہندوستانیوں کو ملک لایا جا سکے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے رکن ممالک کے فوجی اتحاد کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔
نیٹو افواج 2003 سے افغانستان میں تھیں اور اس دوران انہوں نے طالبان سے براہ راست محاذآرائی کی۔ سال 2014 سے اس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور اس کے لیے افغان فوج کو تربیت دینا شروع کیا۔ اربوں ڈالر خرچ کر کے دی گئی تربیت کے باوجود افغان سکیورٹی فورسز طالبان کا مقابلہ نہیں کر سکیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ 30 ملکی فوجی اتحاد کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں افغانستان پر بات چیت کی جائے گی۔ اسٹولٹن برگ نے بدھ کو ٹویٹ کیا کہ انہوں نے افغانستان کے بارے میں اپنے مشترکہ موقف اور رابطہ کو جاری رکھنے کے لیے ویڈیو کانفرنس بلائی ہے۔
سٹولٹن برگ نے منگل کو افغانستان کی قیادت کو مغربی حمایت یافتہ سکیورٹی فورسز کی تیزی سے شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا، لیکن اس بات کو تسلیم کیا کہ نیٹو کو اپنے فوجی تربیتی پروگرام میں بھی خلاء کو دور کرنا چاہیے۔ سٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو ممالک کے تقریبا 800 اہلکار اب بھی افغانستان میں کام کر رہے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر کابل میں اے ٹی سی کے کام، ایندھن بھرنے اور ہوائی اڈے کے مواصلاتی نظام کو برقرار رکھنے میں شامل ہیں۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وہاں سے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانے کا آپریشن جاری ہے۔
ہندوستانی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا آپریشن دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ امریکی فوج نے قطر ایئر ویز کے ذریعے تقریبا ً150 ہندوستانیوں کو افغانستان سے دوحہ بھیجا ہے۔ اب دوحہ سے ان لوگوں کو دہلی لایا جائے گا۔