افغانستان میں خراب ہوتی صورت حال کے درمیان ہندوستانیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ خبر ہے کہ ہفتہ کو ہندوستانی فضائیہ کا سی -130 جے طیارہ 85 ہندوستانیوں کو لے کر کابل سے پرواز کرچکا ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ذرائع نے بتایا، ’ایندھن بھروانے کے لئے طیارہ تاجکستان میں اترا ہے۔ ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں کابل میں موجود ہندوستانی سرکاری افسر مدد کر رہے ہیں‘۔ گزشتہ منگل کو ہی تقریباً 120 ہندوستانی شہریوں کو لے کر ہندوستانی فضائیہ کا سی-17 گلوب ماسٹرہندوستان پہنچا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، افغانستان میں تقریباً 450 ہندوستانیوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کی واپسی کے لئے ہندوستانی حکومت امریکہ اور دیگر سفارت خانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ کابل ایئر پورٹ تک پہنچنے سے لے کر طیارہ کے دہلی لینڈ کرنے میں بھی کئی پریشانیاں آرہی ہیں۔ ’دی ہندو‘ کی رپورٹ میں افسران کے حوالے سے بتایا گیا کہ طالبان کے راجدھانی پر قبضہ کرنے کے بعد بھی رسمی حکومت کی تشکیل نہیں ہوئی ہے۔ ایسے مین ان لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن کے پاس ضروری دستاویز نہیں ہیں۔
ایک افسر نے کہا، ’ہماری سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ جو لوگ کابل میں ہیں وہ بھی طالبان کے گارڈس کی منظوری کے بغیر گھر سے ایئر پورٹ کے لئے نہیں نکل سکتے ہیں‘۔ انہوں نے سمجھایا کہ ہندوستانی سفارت خانہ سے محض 10 کلو میٹر دور واقع حامد کرزئی ایئر پورٹ کی انچارج امریکی فوج ہے۔ وہ بھی ایئر پورٹ کے باہر مدد نہیں کر پا رہے ہیں۔ ایسے میں مقامی گارڈس سے ہر چیک پوائنٹ پر سامنا کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پیر کو ہندوستانی سفارت کاروں نے شہر چھوڑنے کی کوشش میں کئی پریشانیوں کا سامنا کیا تھا۔ شہر کے باہری علاقوں میں تعینات طالبان کے بندوق بردار گارڈس نے بیشتر لوگوں کو واپس لوٹا دیا تھا۔ اس کے سبب انہیں افغانستان چھوڑنے کے لیے ضروری انتظامات کرنے پڑے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہندوستانی فضائیہ کی طرف سے آپریٹ کی جارہی سی-17 پرواز کو صرف 40 مسافروں کے ساتھ ہی لوٹنا پڑا۔ کئی لوگ ایئر پورٹ پر ہی نہیں پہنچ پائے تھے۔