Urdu News

افغانستان: طالبان کے خوف سے افغان خواتین کیوں کر رہی ہیں اپنی اسناد تباہ؟ طالبان کی یہ سچائی بھی جانئے

@sbasijrasikh

کابل: آج سے ٹھیک ایک ہفتے قبل یعنی 15 اگست کو طالبان نے کابل(Taliban Rules Afghanistan) پر قبضہ کیا تھا۔ رسمی طور پر افغانستان میں ابھی طالبان کی حکومت نہیں بنی ہے، لیکن شدت پسند طالبان نے ایک ہفتے کے اندر ہی اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ طالبان کے جنگجووں نے ابھی سے ہی کئی سرکاری اداروں پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان نے پہلا فتویٰ بھی جاری کردیا ہے، جس کے مطابق اب لڑکے اور لڑکیاں ایک ساتھ اسکول میں نہیں پڑھ سکیں گے۔ لہٰذا طالبان کے خوف سے ایک گرلس اسکول کی کو فاونڈر نے اپنے بچوں کے تمام ریکارڈ کو آگ کے حوالے کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے بچوں اور ان کی فیملی کو بچایا جاسکتا ہے۔

یہ افغانستان میں لڑکیوں کے لئے واحد بورڈنگ اسکول ہے۔ جمعہ کو اسکول کی شریک بانی (کو فاونڈر) شبانہ بسیز رسیخ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچوں کے تمام ریکارڈ کو آگ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ریکارڈ کو مٹا نہیں رہی ہیں بلکہ وہ بچوں اور ان کی فیملی کی پہچان چھپانے کے لئے ایسا کر رہی ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’تقریباً 20 سال بعد، افغانستان میں واحد لڑکیوں کے بورڈنگ اسکول کے بانی کے طور پر، میں اپنے طلبا کے ریکارڈ کو مٹانے کے لئے نہیں، بلکہ انہیں اور ان کی فیملی کی حفاظت کرنے کے لئے راکھ کر رہی ہوں۔

میرے طالب علم، معاون اہلکار اور میں، ہمارے متحرک عالمی گاؤں کے تئیں بہت شکریہ کے ساتھ محفوظ ہیں۔ میرے کاموں کو مناسب طور پر اظہار کرنے کا وقت آجائے گا، لیکن ابھی کئی ایسے ہیں، جو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ میں ان کے لئے ٹوٹ گئی اور تباہ ہوگئی۔

دوسری جانب افغانستان کی مشہور ٹی وی اینکر شبنم خان داوران نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ لوگ طالبان کے خوف سے بچوں کے اسکول اور کالج کے سرٹیفکیٹ جلانے شروع کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ شبنم ریڈیو ٹیلی ویژن افغانستان میں کام کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں انہیں بھی دفتر میں گھسنے سے روک دیا گیا تھا۔ شبن خان داوران نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی ہے، جہاں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرٹیفکیٹ کا انبار لگا ہے اور اس میں آگ لگی ہے۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں طالبان کا نام نہیں لیا ہے، لیکن ان کے ٹوئٹ میں لکھے الفاظ سے سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ اس منظر کو دیکھ کر بے حد پریشان ہے۔ انہوں نے لکھا ہے- یا خدا، اس سے کیا ثابت ہو رہا ہے؟

تم عورت ہو، گھر جاو

گزشتہ دنوں اینکر شبنم داوران کو طالبان نے انہیں گھر میں رہنے کی دھمکی دی تھی۔ آر ٹی اے پشتو چینل کے لئے گزشتہ 6 سال سے کام کرنے والی شبنم نے کہا تھا، ’میں کام پر لوٹنا چاہتی تھی، لیکن انہوں نے مجھے کام نہیں کرنے دیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ نظام بدل گیا ہے اور آپ کام نہیں کرسکتیں‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’تم عورت ہو، گھر جاو‘۔

طالبان کا پہلا فتویٰ

ہفتہ کے روز طالبان نے اپنا پہلا فتویٰ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اب اسکول اور کالج میں لڑکے اور لڑکیاں ساتھ نہیں پڑھیں گے۔ یونیورسٹی کے پروفیسر، پرائیویٹ اداروں کے مالکان اور طالبان افسران کے درمیان تین گھنٹے کی میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ کہا گیا ہے کہ مشترکہ تعلیم جاری رکھنے کا کوئی متبادل اور جواز نہیں ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ نظام معاشرے میں سبھی برائیوں کی جڑ ہے۔

Recommended