نئی دہلی، 25 اگست (انڈیا نیرٹیو)
میٹرو پولیس، جو دہلی کی لائف لائن بن چکی ہے، مسافروں کو جرائم سے بچانے کے لیے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ اس کے ذریعے مسافروں کو میٹرو کے اندر ہونے والے جرائم، فعال گروہوں، موڈ آف کرائم وغیرہ کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے میٹرو پولیس ٹوئٹر اور فیس بک کی مدد لے رہی ہے۔ یہی نہیں، پولیس سوشل میڈیا پر لوگوں سے موصول ہونے والی معلومات پر کام کر رہی ہے۔
میٹرو کے ڈی سی پی جتیندر مانی نے کہا کہ سوشل میڈیا آج کل لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ اس لیے میٹرو پولیس اب ٹوئٹر اور فیس بک کے ذریعے مسافروں کو آگاہ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس وقت ٹویٹر ہینڈل ڈی سی پی میٹرو دہلی پر ان کے 20 ہزار فالورز ہیں، جبکہ فیس بک پیج دہلی میٹرو پولیس سے پانچ ہزار لوگ منسلک ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پیج پر میٹرو کے اندر جرائم کے طریقوں کے بارے میں معلومات ڈالتے ہیں تاکہ لوگ اس کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ میٹرو میں سرگرم گروہ کے ساتھ ساتھ وہ گرفتار شرپسندوں کی معلومات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ اس سے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ شرپسند میٹرو میں مسافروں کا شکار کیسے کرتے ہیں۔ آگاہ رہنے سے، وہ ایسے گروہوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں گے ۔
ڈی سی پی جتیندر مانی نے کہا کہ وہ نہ صرف مسافروں کو سوشل میڈیا پر معلومات دیتے ہیں بلکہ ان سے معلومات بھی لیتے ہیں۔ ٹویٹر اور فیس بک پر، وہ مسافروں سے ان کی رائے یا جرم کے بارے میں ان پٹ بھی پوچھتے ہیں۔ بہت سے مسافر سوشل میڈیا پر بتاتے ہیں کہ کون سی جگہوں پر رات کے وقت مجرموں کا ہجوم ہوتا ہے۔
کن جگہوں پر شام کے وقت میٹرو سے باہر آنے والی خواتین مسافر وں پر فقرے کستے ہیں ۔ کن جگہوں پر لائٹ کا انتظام نہیں ہونے کے سبب جرائم ہونے کا خطرہ ہے۔ مسافروں سے ملے ان پٹ کو لے کرمیٹرو پولیس اور دیگر متعلقہ ایجنسیاں کام کرتی ہیں۔ اس سے میٹرو مسافروں کی حفاظت بہتر ہوتی ہے۔
ڈی سی پی نے بتایا کہ میٹرو میں اگر کوئی جرائم کا شکار ہوتاہے تو اسے اس بات کی معلومات نہیں ہوتی کہوہ کہاں جائے۔ جس جگہ واقعہ ہوا، وہ کس تھانے کے علاقے میں پڑتا ہے۔ یہ تھانہ کہاں پر ہے۔ ا سکے لئے انہوں نے ایک خصوصی نقشہ بنایا ہے جس میں میٹرو اسٹیشن کو تھانے کے مطابق الگ رنگ سے رنگا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان کے ذریعہ اس نقشے کو ڈالا گیا ہے تاکہ لوگوں کو یہ پتہ چلے کی کون سا اسٹیشن کس تھانے میں آتا ہے۔یہ تھانہ کس اسٹیشن پر بنا ہوا ہے اور وہاں کا افسر کون ہے۔ ان کی اس پہل کو کافی تعریف مل رہی ہے۔