Urdu News

لوک کہانیوں کی روایات کو بحال کریں اور انہیں سماجی تبدیلی کے لیے استعمال کریں : نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو

 

 

 نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج بھارتی لوک کہانیوں کی روایات کو بحال کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو سماجی مقاصد، جیسے صنفی امتیاز کے خاتمے اور بچیوں کے تحفظ کی وکالت کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا۔

روایتی لوک کہانیوں کی مقبولیت میں رفتہ رفتہ کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی برادریاں جو کبھی لوک فنون کو استعمال کرتی تھیں، اب معدوم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے ان کنبوں کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے اور تربیت دینے کا مشورہ دیا تاکہ اُن لوک کہانیوں کا احیاء کیا جا سکے اور انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کو سماجی تبدیلی کے لیے لوک کہانیوں یا ذرائع ابلاغ کو سماجی تبدیلی کے آلات کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔

جناب نائیڈو نے ہمارے ملک کی لوک کہانیوں کی روایتوں کا ایک ڈاٹا بیس تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوتی و بصری میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے جامع دستاویزات تیار کیا جانا چاہیے اور اس بات پر دھیان دیا جاناچاہیے کہ اِن روایتی کہانیوں کو جدید شکل میں پیش کیے جانے کے عمل میں اُن کی  خوبصورتی میں کمی نہ آئے۔

بھارتی لوک کہانیوں کی روایات  کا جشن منانے سے متعلق ایک تقریب سے ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے بھارت میں لوک آرٹ اور  زبانی روایات کی وسیع اور متنوع تاریخ کو اجاگر کیا۔  انہوں نے کہا کہ ہماری زبان کی خوبصورتی ، ہماری روایات کی کلیت اور ہمارے اجداد کی مشترکہ ذہانت ان لوک کہانیوں میں  پیوست ہے۔  جناب نائیڈو نے کہا کہ لوک کہانیوں کی روایات آزادی کی جدوجہد کے دوران ہمارے عوام میں سیاسی اور سماجی شعور بیدار کرنے میں بہت اہم رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک کہانیاں حقیقی طور پر عوامی ادب ہے۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ دیہی علاقوں میں سرپرستی کی وجہ سے بھارت میں لوک کہانیوں کی تاریخ بہت وسیع ہے ، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دیہی بھارت اور لوک کہانیوں کو الگ الگ نہیں کیا جاسکتا۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تہذیبی اقدار اور ثقافتی روایات ہماری دیہی زندگی میں پیوست ہیں۔

لوک کہانیوں کو  ہماری ثقافت کا سب سے اہم پیغامبر قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہانیوں کی روایات کے ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا جو سرپرستی کی کمی کی وجہ سے بقا کے لیے جد و جہد کر رہی ہیں۔

انہوں نے عوامی میڈیا کی  عالمگیریت اور تجارتی استعمال کا حوالہ دیا جو  اصل دھارے کی آرٹ کی مختلف اقسام کو فائدہ پہنچا رہے ہیں جس کی وجہ سے لوک کہانیوں میں تنزلی آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان روایات کا تحفظ ضروری ہے کیونکہ اگر ثقافتی جڑوں کو کھو دیا گیا تو انہیں بحال نہیں کیا جاسکتا۔

لوک کہانیوں کے احیاء کے لیے نوجوان نسل میں بیداری پیدا کرنے کی خاطر نائب صدر نے مشورہ دیا کہ اسکولوں اور کالجوں وغیرہ میں سالانہ تقریبات میں مقامی اور لوک فنون پر زوردیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی میڈیا جیسے سنیما، ٹی وی، اور ریڈیو کو بھی لوک کہانیوں کو ان کی اصل شکل میں شامل کرنا چاہیے۔ انہیں سامعین تک پہنچانا چاہیے۔

جناب نائیڈو نے لوک کہانیوں اور دیگر فنون کے احیاء اور تشہیر کے لیے آن لائن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال کا مشورہ دیا۔ انہوں نے سرکاری براڈ کاسٹر  جیسے دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پر زور دیا کہ وہ اپنے پروگراموں میں لوک فنون کو اہمیت دیں۔

اس موقعے پر  نائب صدر جمہوریہ نے کرناٹک حکومت کو کارناٹک فولک لور یونیورسٹی قائم کرنے پر مبارکباد دی ، جسے کرناٹک جن پدا وشوودیالیہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور جو لوک کہانیوں کے مطالعہ اور تحقیق کے لیے وقف ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی ہمارے لوک فنون کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی اہم ضرورت کو پورا کرے گی۔

نائب صدر جمہوریہ نے ان فنکاروں کی ستائش کی جنہوں نے ان کے اعزاز میں بلاری کے ریاستی ثقافتی محکمے اور ضلع کلکٹر کے ذریعے منعقد پروگراموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔  انہوں نے خاص طور پر 15 سالہ ہوس پیٹ کی میرا کے لوک گیت اور جناب ستیہ نارائن کے ذریعے کرناٹک کے لوک رقص کی پیش کش پر انہیں مبارکباد دی۔

اس تقریب میں معروف لوک گلوکار جناب دامودرم گنپتی راؤ ، لوک کہانیوں  کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر ساگیلی سُدھارانی، لوک گلوکار ڈاکٹر لنگا سرینواس اور دیگر لوک فنکاروں نے شرکت کی۔

Recommended