کابل: طالبان (Taliban) کے آنے کے بعد افغانستان (Afghanistan) میں کہرام مچا ہے۔ جمعرات کو راجدھانی کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ کے باہر دو فدائین حملوں سمیت تین دھماکے ہوئے۔ ان میں اب تک 103 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
کابل ایئرپورٹ کے حملے کی دل دہلا دینے والی تصویریں سامنے آئی ہیں۔ ان تصویروں کو دکھانے کا مقصد آپ کو ڈرانا نہیں ہے بلکہ صرف یہ بتانا ہے کہ افغانستان میں درد اور خوف کی داستان حقیقت ہے اور طالبان کے وعدے جھوٹے ہیں۔
دو خودکش حملوں کے بعد ، ہوائی اڈے سے لگے نالے میں لاشیں اور زخمیوں کا ڈھیر لگ گیا۔ جب لوگوں کو نکالا گیا تو نالے کا پانی بھی خون سے لال ہو گیا ۔کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر دھماکے ہوئے اور فضا میں دھول کا غبار اٹھا۔ دھواں ختم ہونے تک کئی لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو چکی تھیں۔ ہر طرف خون ہی خون تھا۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگن نے کہا- ’جمعرات کو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ابے گیٹ پر پہلا دھماکہ ہوا۔ کچھ ہی دیر بعد ایئرپورٹ کے نزدیک بیرن ہوٹل کے پاس دوسرا دھماکہ ہوا۔ یہاں برطانیہ کے فوجی ٹھہرے ہوئے تھے۔ ایئر پورٹ کے باہر تین مشتبہ افراد کو دیکھا گیا تھا۔ اس میں دو خودکش حملہ آور تھے، جبکہ تیسرا بندوق لے کر آیا تھا۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے‘۔یہ دھماکہ (Kabul Blast) ایسے وقت میں ہوا ہے، جب افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے ہزاروں افغانی ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور گزشتہ کئی دنوں سے ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔
کابل ایئر پورٹ سے بڑی سطح پر لوگوں کی نکاسی مہم کے درمیان مغربی ممالک نے حملے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اس سے پہلے دن میں کئی ممالک نے لوگوں سے ایئرپورٹ سے دور رہنے کی اپیل کی تھی کیونکہ وہ خودکش حملے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق، ایک حملہ آور نے ان لوگوں کو نشانہ بناکر حملہ کیا جو گرمی سے بچنے کے لئے گھٹنوں تک پانی والی نہر میں کھڑے تھے اور اس دوران لاش پانی میں بکھر گئے۔ ایسے لوگ جوکہ کچھ دیر پہلے تک طیارہ میں سوار ہوکر نکلنے کی امید کر رہے تھے وہ زخمیوں کو ایمبولینس میں لے جاتے ہوئے نظر آئے۔
طبی عملہ اور رضاکار لاشوں کو اسپتال میں رکھواتے ہوئے ۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اضافہ ہو سکتا ہے۔امریکن براڈ کاسٹ کمپنی (ABC) کے مطابق، ایئر پورٹ کے نارتھ گیٹ پر کار بم دھماکہ کا خطرہ ہے۔
ایسے میں کابل واقع امریکی سفارت خانہ نے نیا الرٹ جاری کیا ہے۔ وہیں امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) نے حملہ آوروں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو تلاش کرکے ماریں گے۔
نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق، دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے خراسان گروپ نے حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ اس درمیان افغانستان کے ’کیئر ٹیکر‘ کارگزار صدر امراللہ صالح (Amrullah Saleh) نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خراسان گروپ کے ساتھ لنک ہیں۔ حالانکہ طالبان نے حملوں کے لیے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
امراللہ صالح نے دھماکوں کے بعد ٹوئٹ کیا، ’طالبانیوں کو ان کے آقاوں سے اچھی نصیحت ملی ہے۔ طالبان نے آئی ایس آئی ایس کے ساتھ اپنے رشتے کو خارج کر دیا ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے انہوں نے کوئٹہ شہر پر پاکستان کے لنک سے انکار کردیا تھا۔ ہمارے پاس موجود ہر ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے خراسان گروپ کی جڑیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک میں ہیں…‘۔
امریکہ نے کہا ہے کہ کابل سے لوگوں کو نکالنے کا مشن جاری رہے گا۔ کابل حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اعزاز میں امریکی پرچم 30 اگست کی شام تک آدھا جھکا رہے گا۔