واشنگٹن: افغانستان(Afghanistan) کی راجدھانی کابل میں ہوئے دھماکوں کے بعد امریکہ(US) نے جمعہ کو اپنے شہریوں سے ایئر پورٹ کے گیٹ چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ سفارت خانہ نے اپنے شہریوں کو تحفظ اور خطرات کے پیش نظر ایئرپورٹ تک سفر نہیں کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ طالبان کا کنٹرول ہونے کے بعد سے ہی افغان شہریوں سمیت ہزاروں لوگ ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہائٹ ہاوس نے لوگوں کو نکالنے کے عمل میں اسے اب تک کا سب سے خطرناک دور بتایا ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانہ نے کہا، ’امریکی شہری، جو اے بی گیٹ، ایسٹ گیٹ یا نئی وزارت یا انٹرنل گیٹ پر موجود ہیں، انہیں فوراً نکل جانا چاہیے‘۔ سفارت خانہ نے کہا، ’کابل ایئرپورٹ پر سیکورٹی خطرہ ہونے کے سبب ہم امریکی شہریوں کو ایئرپورٹ تک سفر نہیں کرنے اور ایئرپورٹ کے دروازوں سے بچنے کا مشورہ دیتے ہیں‘۔ حالانکہ، اس دوران خطرے سے متعلق آگے کی اطلاع نہیں دی گئی۔
گزشتہ جمعرات کو ایئر پورٹ کے پاس ہوئے دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے افغانستان واقع گروپ اسلامک اسٹیٹ- خراسان نے لی تھی۔ اس حملے میں 169 افغان شہریوں سمیت 13 امریکی فوجیوں کی موت ہونے کی خبر ہے۔ وہیں امریکی افسران نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کابل ایئر پورٹ پر ایک اور دہشت گردانہ حملہ ہوسکتا ہے۔ امریکی افسران کا ماننا ہے کہ حملے میں استعمال کی گئی خود کشی اشیا میں 11 کلو سے زیادہ دھماکہ خیز اشیا اور چھرے لدے ہوئے تھے۔
امریکہ نے 48 گھنٹوں کے اندر لیا بدلہ
امریکہ نے ہفتہ کی علی الصبح دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ڈرون حملے کئے ہیں۔ خبر ہے کہ افغانستان میں کابل ایئر پورٹ کے پاس ہوئے دھماکوں کو لے کر امریکہ نے جوابی کارروائی کی ہے۔ اس بات کی اطلاع پینٹاگن نے ہفتہ کو دی۔ ایئرپورٹ پر ہوئے خودکش حملوں میں تقریباً 169 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس دہشت گردانہ حادثہ میں جان گنوانے والوں میں 13 امریکی فوجیوں کا نام بھی شامل ہے۔ حالانکہ، امریکہ، کابل ایئرپورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ ظاہر کرچکا ہے۔ نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، فوج نے یہ حملے نانگہر صوبہ میں کئے ہیں۔ سیکورٹی اسباب کی وجہ امریکی شہریوں کو ایئرپورٹ پر الگ الگ گیٹس سے ’فوری‘ نکالنے کے لئے کہا گیا ہے۔
یو این سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے بیان جاری کیا، ’امریکی فوجی اہلکاروں نے ایکISIS-K پلانر کے خلاف دہشت گردی مخالف مہم چلائی‘۔ اسلامک اسٹیٹ خراسان نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمہ داری لی تھی۔ حالانکہ ان ڈرون حملے سے آئی ایس کو کتنا نقصان ہوا، فوری طور پر اس کی اطلاع نہیں ہے۔ کیپٹن اربن نے کہا، ’افغانستان پر بغیر پائلٹ کے یہ حملہ نانگہر صوبہ میں ہوا ہے‘۔ انہوں نے اطلاع دی، ’ابتدائی اشارے ملے ہیں کہ ہم نے ہدف کو ختم کردیا ہے۔ ہمیں کسی عام شہری کی موت کی اطلاع نہیں ہے‘۔ ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے کو دو دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کہا جا رہا ہے۔ وہائٹ ہاوس پریس سکریٹری جین ساکی نے جمعہ کو بتایا کہ امریکی افسران کا ماننا ہے کہ ’کابل میں ایک اور دہشت گردانہ حملے کا امکان ہے‘۔ انہوں نے کہا، ’خطرہ ابھی بھی جاری ہے اور یہ سرگرم ہیں۔ ہمارے فوجی ابھی بھی خطرے میں ہیں‘۔