Urdu News

پنج شیر پر قبضہ کے بعدطالبان کی پہلی پریس کانفرنس، مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہو گی: ذبیح اللہ

@TOLOnews

کابل،06ستمبر(انڈیا نیرٹیو)

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ صوبہ پنج شیر پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے، جہاں احمد مسعود کی سربراہی میں قومی مزاحمتی فرنٹ طالبان کے خلاف برسر پیکار تھا۔ذبیح االلہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وادی پنج شیر میں دشمن کے مکمل علاقے پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور پوری وادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ طالبان نے افغانستان کے تمام جنگی ساز وسامان پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان اس ملک میں کہیں پر بھی کسی بھی طرح کی جنگ نہیں چاہتے لیکن کچھ لوگ کابل سے فرار ہو گئے اور بیت المال کے اسلحے کو استمعال کرتے ہوئے حکومت اور لوگوں کے لیے سردرد بنے۔ ’ہم افغانستان کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ متحد رہیں اور دوبارہ ایسے حالات نہ بننے دیں۔‘

ذبیح اللہ مجاہد نے پنج شیر کے لوگوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’چند افراد جنگ کی بات کر رہے تھے وہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔ ایک رپورٹ جس کی میں تصدیق نہیں کر سکتا ہے کہ امراللہ صالح تاجکستان چلے گئے ہیں۔ ہماری ان سے اپیل ہے کہ ایسے افراد واپس لوٹ آئیں، انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، بس انہیں مزید شر پھیلانے سے رکنا ہوگا۔‘اس سے قبل ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں پنج شیر کے لوگوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ’سب ہمارے بھائی ہیں۔ ایک ملک اور ایک ہدف کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔‘انہوں نے مزید کہا تھا: ’اس فتح کے ساتھ تمام ملک جنگ سے نکل آیا ہے، لہذا اب ہم آزادی، خودمختاری اور خوشحالی کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے۔‘ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان نے مذاکرات کے ذریعے وادی پنج شیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی پوری کوشش کی اور اس کے لیے وادی پنج شیر کے علمائے کرام، وہاں کے مجاہدین اور شہریوں سے بھی رابطہ کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے برادرانہ طریقے سے وادی پنج شیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی پوری کوشش کی۔’ہم نے ایک بھی گولی چلائے بغیر وادی پنج شیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے مذاکرات کے لیے جو لوگ وادی پنج شیر بھیجے انھیں منفی جواب دیا گیا اور مذاکرات سے انکار کیا گیا۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے ’مجبور ہو کر ہمیں فوجی کارروائی کرنی پڑی تاکہ اس فتنے کو آخر تک پہنچا سکیں۔‘دوسری جانب انہوں نے نئی حکومت کے اعلان کا کوئی وقت بتانے سے پھر انکار کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے ان اطلاعات کو مسترد کیا کہ نئی حکومت کے اعلان میں تاخیر کی وجہ طالبان کے اندرونی اختلافات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں بھی حکومت کا اعلان کرنے کی بہت جلدی ہے‘ اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد حکومت کا اعلان کریں تاہم کچھ تکنیکی مسائل پر کام جاری ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے جو لوگ پہلے فوج کا حصہ تھے انھیں دوبارہ سے نوکریوں پر واپس لے کر آئیں کیونکہ وہ پروفیشنل لوگ ہیں اور ’ہمیں پولیس، فوج اور انٹیلیجنس میں پروفیشنل، تربیت یافتہ لوگوں کی ضرورت ہے۔

پنج شیر پر طالبان کے کنٹرول کے دعوؤں کی ناردن الائنس نے تردید کی

وادی پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان اور مزاحمتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ اب پنج شیر پر ان کا قبضہ ہوگیا ہے جس کی اب ناردن الائنس نے تردید کی ہے۔ دونوں جانب سے وادی کے بیشتر اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، تاہم آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔افغان میڈیا کے مطابق طالبان رہنما احمد اللہ واثق کا کہنا ہے کہ پنج شیر کے مرکز میں طالبان جنگجوؤں اور مزاحمتی فورسز میں لڑائی جاری ہے، پنج شیر کے تمام علاقے مجاہدین کے قبضے میں آگئے ہیں۔ صرف پنج شیر کے مرکزی بازار میں مجاہدین کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

دوسری طرف مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دشتی نے طالبان کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے مقامی رہائشیوں کی مدد سے ضلع پیریاں کو طالبان کے قبضے سے واپس لے لیا ہے۔لڑائی میں طالبان کو بھاری جانی نقصان ہوا ہے، لڑائی کے دوران بہت سے جنگجوؤں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں زیادہ تر غیرملکی شامل ہیں۔

ادھر پنج شیر میں قومی مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود نے طالبان سے بات چیت کا عندیہ دے دیا۔احمد مسعود کا کہنا ہے کہ پنج شیر میں لڑائی ختم کر کے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔فیس بک پر جاری بیان میں  احمد مسعود نے کہا کہ قومی مزاحمتی محاذ موجودہ مسائل کا حل چاہتی ہے۔سربراہ قومی مزاحمتی اتحاد نے کہا کہ پنج شیر میں لڑائی ختم کر کے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں،۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پائیدار امن کے لیے طالبان حملے رْکنے کی شرط پر ہم بھی لڑائی روکنے کو تیار ہیں۔

Recommended