Urdu News

گیلانی کی وفات کے بعد کشمیر میں معمول کی سرگرمیاں بحال

گیلانی کی وفات کے بعد کشمیر میں معمول کی سرگرمیاں بحال

نجی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ مسافرگاڑیاں بھی رواں دواں۔ انٹر نیٹ سروس اور ٹرین سروس بھی بحال

سری نگر،07ستمبر۔(انڈیا نیرٹیو)

سید علی شاہ گیلانی کی وفات کے بعد منگل کو وادی کے مختلف علاقوں میں عائد بندشوں میں کافی نرمی کے بعد معمول کی سرگرمیاں بحال ہوئیں، جبکہ ٹرین سروس اور انٹرنیٹ سروس بھی بحال کر دی گئی ہیں۔ نمائندے کے مطابق سید علی گیلانی کی وفات کے بعد منگل کو بند شوں میں کافی نرمی لائی گئی۔ وادی کے تمام دس اضلاع کے ضلعی وتحاصیل صدر مقامات پرواقع بازار کھل گئے اورسبھی اضلاع میں ٹرانسپورٹ سروس بھی بحال رہی،دن بھربازاروں میں اچھا خاصا رش دیکھاگیاجبکہ سڑکوں پر نجی گاڑیوں کیساتھ ساتھ مسافرگاڑیاں بھی پورے دن بغیرکسی رکاوٹ کے رواں دواں رہیں۔سرینگرکے سیول لائنز علاقوں میں میں بھی ٹریفک معمول کے مطابق چلتا رہا اور وادی کے مختلف حصوں میں بیشتر دکانیں کھلی رہیں۔

تا ہم شہر خاص کے کچھ حصوں میں دکانیں بند تھیں جبکہ عید گاہ کے چہار جانب سیکورٹی انتظامات سخت کیے گئے تھے۔ ادھرسید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے نزدیک آج بھی فورسز کا پہرہ جاری ہے۔ وہیں جس قبرستان میں سید علی گیلانی کو دفن کیا گیا تھا، اسے بھی فورسز کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ادھر ضلع بڈگام میں آج سی آر پی ایف کی جانب سے سختی برتی جا رہی ہے اور پیدل سفر کرنے والوں سے بھی پوچھ گجھ کی جارہی ہے۔ اس دوران بانہال بارہمولہ ریل سروسز کو بحال کیا گیا ہے۔ جبکہ انٹر نیٹ خد مات سوموار شام دیرگئے بحال ہوا۔ واضح رہے یکم ستمبر کی شام سید علی شاہ گیلانی کے انتقال کے بعد حکام نے وادی میں فون سروس اور انٹرنیٹ سہولیات کو معطل کیا،۔ گذشتہ روزایک آرڈر میں، پرنسپل سکریٹری محکمہ داخلہ، شالین کابرانے کہا کہ موبائل انٹرنیٹ 6 ستمبر شام5 تک معطل رہے گا“۔انہوں نے کہا تھاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رپورٹیں طلب کی گئی ہیں، جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ہدایات کا افواہ پھیلانے، غلط خبروں کی ترسیل، تشدد پر اکسانے وغیرہ کے لیے ڈیٹا سروسز کے غلط استعمال پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے کہا تھاکہ کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات (پیر) کوبحال ہو جائیں گی۔ اس دوران اگرچہ انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا گیا ہے تاہم سرینگر اور بڈگام اضلاع میں فی الحال اس سروس پر لگاتار بندش عاید رہے گی۔

شمالی کشمیر میں 11 مقامی اور 40 سے 50 غیر ملکی دہشت گرد سرگرم

مین اسٹریم لیڈروں اورمنتخب نمائندوں پر حملوں میں اضافے کااندیشہ:سیکورٹی حکام

سیکورٹی حکام نے کہا ہے کہ بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ میں مین اسٹریم لیڈروں اورمنتخب نمائندوں پر حملوں میں اضافے کے خدشات ہیں،اسلئے ان لیڈروں اورنمائندوں کواپنی نقل وحرکت محدودکرنے کوکہاگیاہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شمالی کشمیر میں صرف11 مقامی دہشت گردوں کے مقابلے میں 40 سے 50 غیر ملکی دہشت گرد سرگرم ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ ایک دہائی میں پہلی بار ہے کہ شمالی کشمیرمیں جنوبی کشمیر کے مقابلے میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھاجا رہا ہے۔سیکورٹی حکام نے تاہم کہاکہ غیر ملکی دہشت گردوں کی تعدادمیں اضافے کو افغانستان کی حالیہ صورتحال سے نہیں جوڑا جا سکتا۔رپورٹ میں ایک پولیس افسر نے کہا کہ بدلتا رجحان گزشتہ2 ماہ میں نظر آرہا تھا۔رپورٹ کے مطابق2021 کی پہلی سہ ماہی میں جیش محمد، البدر، لشکر طیبہ اور مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) جیسے گروہوں کی صفوں میں غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کم ہو چکی تھی۔

پولیس کے مطابق پہلا غیر ملکی دہشت گرد، حماس عرف اسرار عرف ساریا، جو مارچ 2018 سے سرگرم تھا، 4مئی کو شمالی کشمیر کے سوپور میں مارا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 32 غیر ملکی دہشت گردمارے گئے جبکہ رواں سال اب تک صرف 9 غیر ملکی دہشت گرد ہی مارے گئے ہیں۔پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق،رواں سال کل 102 دہشت گردزیادہ تر کمانڈر‘ مارے گئے،88 دہشت گردگروپوں میں شامل ہوئے،30 دہشت گردوں کیساتھ ساتھ 425بالائی زمین کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں ایک پولیس افسر نے کہااس سال کشمیر میں غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف سب سے بڑی کامیابی سیف اللہ عرف عدنان عرف لمبو کی ہلاکت تھی، جو آئی ای ڈی کا ماہر تھا،جس نے 31 جولائی کو پلوامہ حملے میں کردار ادا کیا تھا۔دریں ا ثنا  پولیس افسرکاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ شمالی کشمیرمیں مقامی دہشت گردوں کے مقابلے میں غیرملکی دہشت گردوں کی تعداد زیادہ ہونے کے پیش نظر بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ میں مین اسٹریم لیڈروں اورمنتخب نمائندوں پر حملوں میں اضافے کے خدشات ہیں،اس لیے ان لیڈروں اورنمائندوں کواپنی نقل وحرکت محدودکرنے کوکہاگیاہے۔

Recommended