دہلی ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے اس اعلان پر عمل درآمد کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے، جس میں دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اعلان کیا تھا کہ جو مزدور اپنے گھر کا کرایہ ادا نہیں کرپارہے ہیں، ان کا کرایہ حکومت ادا کرے گی۔ جسٹس ریکھا پلی کی بنچ نے دہلی حکومت کو دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
دراصل گذشتہ جولائی میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کسی ریاست کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے پریس کانفرنس میں کئے گئے وعدے کو پورا کرنا ہوگا۔ پچھلے سال کورونا کے دوران دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اعلان کیا تھا کہ حکومت ان مزدوروں کا کرایہ ادا کرے گی جو اپنے گھر کا کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ عدالت نے دہلی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وزیر اعلی کی جانب سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کے بارے میں چھ ہفتوں میں فیصلہ کریں۔ اگر دہلی حکومت اس سلسلے میں پالیسی کا اعلان کرتی ہے تو پھر درخواست گزاروں کو بھی اس کا فائدہ دیا جائے۔
عدالت نے کہا تھا کہ اچھی حکمرانی کا مطلب ہے کہ شہریوں سے جو وعدے کئے جائیں، انہیں پورا کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سے توقع کی جاتی ہے کہ انہوں نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کریں گے۔ عام شہری یہی سمجھتا ہے کہ وزیراعلیٰ نے اپنی حکومت کی جانب سے اعلانات کیے ہیں، اس لیے وہ اسے پورا کریں گے۔ دراصل، 29 مارچ 2020 کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ دہلی حکومت ان مزدوروں کا کرایہ ادا کرے گی جو اپنا کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
عرضی نجمہ سمیت پانچ یومیہ مزدوروں اورایک مکان مالک نے دائر کی ہے۔ درخواست میں وزیر اعلیٰ کے وعدے کے مطابق کرایہ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 29 مارچ 2020 کو اروند کیجریوال نے تمام مکان مالکوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ان مزدوروں سے کرایہ وصول کرنے کے لیے دباؤ نہ ڈالیں جو کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ کیجریوال نے کہا تھا کہ اگر مزدور کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں تو دہلی حکومت کرایہ ادا کرے گی۔ وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس کا مکمل ٹرانسکرپٹ پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی تھی۔