Urdu News

طالبان حکومت میں اتھل پتھل، حقانی گروپ کے لیڈران سے بحث کے بعد ملا عبدالغنی برادر نے چھوڑا کابل: رپورٹ

طالبان حکومت میں اتھل پتھل، حقانی گروپ کے لیڈران سے بحث کے بعد ملا عبدالغنی برادر نے چھوڑا کابل

کابل: افغانستان(Afghanistan) پر طالبان(Taliban) کے قبضے کو ایک مہینے مکمل ہوچکے ہیں۔ عبوری حکومت بھی بن چکی ہے، مگر طالبان کی قیادت میں اب آپس میں ہی ’جنگ‘ شروع ہوگئی ہے۔ دراصل، طالبان حکومت میں نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر(Mullah Abdul Ghani Baradar) اور حقانی نیٹ ورک  (Haqqani Network) کے خلیل الرحمن حقانی(Khalil-ur-Rahman) کے حامی آپس میں بھڑ گئے ہیں۔ خبروں کے مطابق، دونوں گروپوں کے لیڈران کے درمیان بحث  اتنی بڑھ گئی ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کے کابل چھوڑنے کی خبر ہے۔

بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کی اطلاع دی ہے۔ ایک سینئر طالبانی لیڈر کے حوالے سے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابل کے صدر دفتر میں عبوری کابینہ سے متعلق دونون لیڈروں کے درمیان بحث ہوئی تھی۔ 15 اگست کو کابل پر قبضے کے بعد سے ہی طالبان اور حقانی گروپ کے درمیان قیادت اور حکومت کی تشکیل سے متعلق جدوجہد جاری رہی ہے۔ اس لئے حکومت بنانے میں تاخیر ہو رہی تھی۔

حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کی پوری حمایت حاصل ہے۔ حقانی خود کو طالبان کا سب سے فائٹر یونٹ مانتا ہے۔ وہیں ملا عبدالغنی برادر کے گروپ کا ماننا ہے کہ ان کی پالیسی کے سبب طالبان کو افغانستان میں اقتدار ملا ہے جبکہ حقانی نیٹ ورک کے لوگوں کو لگتا ہے کہ افغانستان میں جیت لڑائی کے دم پر ملی ہے۔

طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان کے بعد ملا عبدالغنی برادر کو عوامی طور پر نہیں دیکھا گیا ہے۔ اس سے قیاس آرائیوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔ حال ہی میں ایسی خبریں تھیں کہ حقانی کے ساتھ ہوئے ایک بحث کے بعد ملا عبدالغنی برادر یا تو زخمی ہے یا مارا گیا ہے۔ حالانکہ طالبان نے ایک آڈیو جاری کرکے کہا کہ ملا عبدالغنی ٹھیک ہیں اور وہ قندھار میں ہیں۔

Recommended