Urdu News

ممبران پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی کو کبھی بھی’شائستگی، وقار اورمعیار‘ کے لکشمن ریکھا کو عبور نہیں کرنا چاہیے: نائیڈو

نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو

نئی دہلی، 21ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی پارلیمنٹ اور قانون سازاسمبلیوں کو دوسروں کے لیے مثال قائم کرنی چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نائیڈو پیر کو نائب صدر جمہوریہ رہائش گاہمیں ’دی مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ‘ کے  پولیٹیکل لیڈرشپ اینڈ گورننس میں ایک سالہ ڈپلومہ کورس کرنے والے طلبا سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط بنانے اور گڈ گورننس کے عمل کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں متواتر رخنہ اندازیوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے چیئرمین نے کہا کہ اس طرح کی غیر فعال مقننہ پارلیمانی جمہوریت کے اصول کی جڑ پر حملہ کرتی  ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایم پی ایز اور ایم ایل ایز کو حکومت پر تنقید کرنے کا پورا حق ہے لیکن انہیں کوئی بات کرتے ہوئے 'شائستگی، وقار اور معیار' کے لکشمن ریکھا کو کبھی عبور نہیں کرنا چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ لوگوں کو اپنے نمائندوں کا انتخاب چار انتہائی اہم خوبیوں یا 4سی- کردار، طرز عمل، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "بدقسمتی سے ہمارا انتخابی نظام ان 4-سی خوبیوں کی جگہ پر غیر مطلوبہ 4-سی  یعنی ذات، برادری، نقد اور جرائمکے دیگر سیٹ سے خراب ہور ہی ہے“۔

نائیڈو نے کہا کہ وہ ہمیش یہی چاہتے  ہیں کہ نوجوان نہ صرف سیاست میں فعال دلچسپی لیں بلکہ جوش و خروش کے ساتھ سیاست میں شامل ہوں اور ایمانداری، نظم و ضبط اور لگن کے ساتھ عوام کی خدمت کریں۔ طلباجمود سے کبھی مطمئن نہ ہونے کی صلاح دیتے ہوئے  نائیڈو نے ان سے کہا کہ وہ اپنے مقاصد اور ہدف کے حصول کے لیے مخلصانہ جذبے کے ساتھ انتھک محنت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو صنفی امتیاز، ذات پات، بدعنوانی، خواتین پر مظالم اور ناخواندگی جیسی معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے لگن کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔

Recommended