برسہا برس سے اپنے ناکردہ گناہوں کی جیلوں میں سزا کاٹنے والے نوجوانوں کے مسائل پر حکومت سے بات کریں گے۔ مختار عباس نقوی کی قومی تنظیم دہلی پردیش کو یقین دہانی
ملک میں روز بہ روز لنچنگ کے بڑھتے واقعات، پولیس حراست میں نوجوانوں کی ہورہی اموات اور دہشت گردی کے الزامات میں بیس پچیس سال تک جیلوں میں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزاکاٹ کرعدالت سے برے ہونے والے نوجوانوں کیمسائل، سی اے اے اور دہلی فسادات میں درج کئے گئے فرضی مقدمات رد کرنے اور آثار قدیمہ کی بند مساجد کو کھولنے کو لے آج دہلی پردیش قومی تنظیم کے ایک وفد نے صدر دہلی پردیش قومی تنظیم ہدایت اللہ جنٹل، جنرل سکریٹری، ا?رگنائزیشن،ا?ل انڈیا قومی تنظیم و ایڈیٹر وطن سماچار محمد احمد اور ایڈوکیٹ وسیم احمد نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی سے ملاقات کی۔ وفد نے مرکزی وزیر کو بتایاکہ ملک گیر پیمانے پر جس طرح سے لنچنگ ہورہی ہے اور نوجوانوں کی پولس کسٹڈی میں اموات ہورہی ہے وہ انتہائی شرمناک ہے اور مرکزی سرکار کو اس پر قانون بنانے کی ضرورت ہے تاکہ لنچنگ کے گنہگاروں کو سزا ملے اور ملک کو بدنامی سے بچایا جاسکے۔ وفد نیمرکزی وزیر کو بتایاکہ الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ گائے کو قومی جانور کا قرار دئے جانے کے مشورے پر حکومت کو اپنا موقف فوراً واضح کرنا چاہئے۔سچر کمیٹی کے ذریعہ یکساں مواقع کمیشن کی تشکیل کو فوری طور پر عمل میں لایا جائے۔وفد نے اپنے مطالبے میں مرکزی وزیر سے آزادی کے بعد سے آثار قدیمہ کی زیر نگرانی والی بند مساجد میں نماز کی اجازت ملنے اور ان کے رکھ رکھاؤ کو منٹین کرنے پر زور دیا۔ ان مساجد کی بے حرمتی کو فوری طور پر روکا جائیاور مساجد کے رکھ رکھاؤ میں ہو رہی سنگین لاپروائی کے لیے ذمہ دار افسران سے جواب طلب کیا جائے۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس اسٹیشن کے بجائے اسکول اور طبی مراکز قائم کئے جائیں،تاکہ ان کی بھی فلاح و بہبود ہوسکے۔وقف کی زمینوں کی مارکیٹ ریٹ پر کرایہ داری کو یقینی بنایا جائے اور جو لوگ مارکیٹ ریٹ پر کرایہ نہیں دے رہے ہیں ان پر مقدمہ عائد کیا جائے۔
مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت لاکھوں اساتذہ کی گذشتہ 52ماہ سے رکی تنخواہوں کو جاری کیا جائے اور ان کو بھی وہی تنخواہ دی جائے جو ہندی اور سنسکرت کے اساتذہ کو دی جاتی ہے۔ملکی سطح پر اردو کیساتھ انصاف کیا جائے اور بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جائے۔سی اے اے، این ا?ر سی احتجاج کے دوران فرضی مقدموں میں پھنسائے گئے لوگوں کو رہا کیا جائے۔ دہلی فسادات کے دوران فرضی مقدموں میں پھنسائے گئے لوگوں کی عدلیہ سے باعزت رہائی کے بعد انہیں خاطر خواہ معاوضہ دیا جائے۔ مرکزی سرکار پالوشن کےخلاف ایک قومی پالیسی وضع کرے،تاکہ لوگوں کو پالوشن سے نجات مل سکے۔
کورونا کے دوران یتیم ہو چکے بچوں کو معاوضہ دیا جائے تاکہ ان کی تعلیم اور ان کے اخراجات پورے ہوسکیں۔ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ساتھ ہی این سی پی یو ایل کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اردو سے بی ایڈ کرنے والے بچوں کے لئے سیٹیں تمام یونیورسٹیز میں بڑھائی جائیں اور سی ٹیٹ امتحانات کے پرچوں میں مضامین کے پرچوں کے نمبرات کم سے کم 60 نمبر کئے جائیں۔ فرقہ پرستی کا آگ اگلنے والے لیڈران پر لگام لگایا جائے اور ملک میں ہندو مسلم کے نام پر سیاست کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہو۔تھانوں میں کسی بھی ملزم کیساتھ پوچھ تاچھ کے دوران سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں اور ان کی لائیو نمائش ہو تاکہ ملزمین کیساتھ روز بہ روز پولیسہ زیادتی پر لگام لگ سکے۔سابعہ سیفی کے گنہگاروں کی فوری شناخت ہو اور انہیں سزا دی جائے۔
وفد کی باتوں کو سننے کے بعد مرکزی وزیر نے بتایاکہ ہماری سرکار یکساں مواقع کمیشن نہیں بنانے جارہی ہے، ہم نے اسے رد کردیا ہے۔ انہوں نے آگے کہاکہ وقف جائیدادوں کی دیکھ ریکھ کے لیے ہم نے کئی تقرریاں کی ہیں اور سرویسیز کے معاملے میں ہم آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے سالوں بعد جیل میں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ کر جیلوں سے باہر آنے والے نوجوانوں کے تعلق سے کہاکہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔اس پر وہ سرکار سے بات کریں گیاور ان کے لیے ایک کروڑ روپیہ معاوضہ کا جو قومی تنظیم نے مطالبہ کیا ہے اس پروہ غور کریں گے۔ نقوی نے آگے کہاکہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ دہلی کی دیگر یونیورسٹیوں میں بی ایڈ اور ایم ایڈ کے شعبہ کھلوائیں تاکہ ملک اور دہلی کو اردو ٹیچر مل سکیں۔ انہوں نے مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت تقرر کئے گئے اساتذہ کے معاملہ پر بھی کہاکہ مرکزی سرکار نے اپنا پیسہ ریلیز کر دیا ہے اور بہار اور یوپی میں زیادہ دقت آرہی ہیں جہاں ریاستی سرکار وں نے پیسہ ریلیز نہیں کیا ہے،لیکن ہم ان سے برابر بات کررہے ہیں۔انہوں نے آثار قدیمہ کی بند مساجد میں نماز کی ادائیگی اور ان کی صفائی پر بھی سنجیدگی سے غور کرنے کی بات کہی۔ مختار عباس نقوی نے کہاکہ وہ قومی تنظیم کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور مستقبل میں بھی قومی تنظیم کے لوگوں سے انہیں امید رہے گی کہ وہ مسائل سے وزارت کو باخبر کراتے رہیں۔ نقوی نے کہاکہ تبلیغی جماعت کے لوگوں کی انہوں نے کافی مدد بغیر اعلا ن کئے کی ہے۔انہوں نے کہاکہ دوریاں اور عدم روابط سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں،اس لئے رابطے میں لوگوں کو رہنا چاہئے۔ انہوں نے پولس کسٹڈی میں ٹارچر کے معاملہ پر بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی بات کہی۔