صحت اور خاندانی بہبود کے مرکز ی وزیر جناب منسکھ مانڈویا نے صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار کی موجودگی میں کووڈ کے بعد کے ماڈیولز جاری کئے۔ ان ماڈیولز سے کووڈ کے طویل مدتی اثرات سے نمٹنے میں پورے بھارت کے ڈاکٹرز، نرسز، نیم طبی عملے اور صحت کارکنوں کی صلاحیت سازی میں مدد ملے گی۔
صحت کے مرکزی وزیر نے ان رہنما خطوط کو جاری کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہنما خطوط کووڈ کے طویل مدتی اثرات کے معاملے سے نمٹنے کے لئے ڈاکٹرز اور حفظان صحت کارکنو ں کو رہنمائی فراہم کرنے کے مقصد سے تیار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے پہلے سے کئے جانے والے جامع علاج کے سائڈ ایفکٹس کو کم سے کم کئے جانے کو یقینی بنانے اور اس علاج کا کوئی مضر صحت اثر نہ ہو، اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے بڑی مقدار میں اسٹی رائڈز کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والی مائیکور مائیکوسس جیسی بیماریاں کووڈ کے بعد کے حالات میں دیکھی ہیں۔ لہذا ایسی دواؤں کا استعمال ضروری ہے جس کے یا تو بہت کم منفی اثرات ہوں یا قابل نظر انداز اثرات ہوں۔ اگر ہم پہلے سے تیار ہیں تو کووڈ کے مستقبل کے اثرات سے نتیجہ خیز طریقے سے نمٹا جا سکے گا۔ کووڈ کے بعد کا منظر نامہ، کووڈ سے متعلق خدشات اور ذہنی صحت سے متعلق معاملات جیسے ہمارے سماج کے باقی رہ جانے والے معاملات ہیں، ان سے نمٹا جانا ضروری ہے۔ لہذا اس بات کی اہمیت ہے کہ اس طرح کے کووڈ کے بعد کے معاملات کو سمجھ کر انہیں حل کیا جائے۔ پورے ملک میں کووڈ کے بعد کے ماڈیولز تیار کرنے کے لئے کووڈ کے بعد کی ان پیچید گیوں سے نمٹنے کے لئے ملک بھر کے ماہرین کی طرف سے کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ ماڈیولز مخصوص قسم کے ماڈیولز ہیں، جنہیں حفظان صحت کے پیشہ وروں نے مختلف میدانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کیا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے دماغی صحت سے متعلق معاملات سے نمٹنے اور ہر شخص تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس وبا نے ہماری صحت اور حفظان صحت کے نظام کے لئے ایک ایسا چیلنج پیش کیا ہے جس کی پہلے کبھی مثال نہیں ملتی۔ دماغی صحت کی دیکھ بھال کسی ایسے ملک کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوتی ہے، جس میں اتنی بڑی آبادی بستی ہو۔ ہمیں دماغی صحت کے اس چیلنج سے نمٹنے کی اپنے اندر صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر پیش پیش رہنے والے کارکنان کو مناسب معلومات اور تربیت فراہم کردی جائے تو کووڈ سے بعد کے ان چیلنجوں سے نمٹنے میں یہ ایک قابل قدر وسیلہ ہوگا۔ جب ہم اپنے اندر کووڈ کے بعد کے نتائج سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کر لیں گے تو اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ ہم اپنی ان صلاحیتوں کو ہر شخص تک لے جائیں۔ دماغی صحت اور دیگر معاملات سے متعلق تربیتی ماڈیولز کو صحت کے سرکاری ماہرین کی طرف سے بتائی گئی ضرورتوں کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے کہ کووڈ -19 بنی نوع انسان کو در پیش آخری وبا ہو۔
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر سنیل کمار اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔