افغانستان کے مالی بحران کی وجہ سے تقریباً تمام اخبارات نے اشاعت بند کر دی ہے۔ ان میں سے کچھ کو مکمل طور پر آن لائن کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ اخبارات مالی حالات بہتر ہونے کے منتظر ہیں۔ بہت سے لوگوں کی ملازمتوں کے ضائع ہونے کی وجہ سے میڈیا کے شعبے میں بے روزگاری پیدا ہوگئی ہے۔
افغان نیشنل جرنلسٹس یونین کے مطابق مالی بحران کے سبب افغانستان میں 150 پرنٹ میڈیا آؤٹ لیٹس نے سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے اخبارات اور میگزین کی اشاعت بند کر دی ہے۔ ان میں سے کئی آوٹ لیٹ آن لائن خبریں شائع کرنا جاری رکھیں گے جب کہ کئی مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔
نیشنل جنرل یونین کے ایگزیکٹو احمد شعیب فنا نے بتایا کہ ملک میں پرنٹ میڈیا بند ہو گیا ہے۔ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو ہمیں سماجی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آؤٹ لیٹ اخبار کے ساتھ کام کرنے والے علی ہکمل نے کہا کہ اب ہم آن لائن اشاعت پر توجہ دے کر لوگوں تک معلومات کو قابل رسائی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اخبار کے نائب سربراہ عاشق علی احساس نے کہا کہ کابل اور کچھ صوبوں میں روزانہ 15 ہزار اخبارات شائع اور تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ طالبان کی حکومت کے بعد اخبارات کی چھپائی اور تقسیم میں آرہے مسائل کی وجہ سے یہ عمل متاثر ہوا ہے۔
ارمان ملی اخبار کے بانی سید شعیب پارسا نے کہا کہ ہمارے یہاں 22 ملازم تھے۔ اخبار بند ہونے کی وجہ سے ہرکسی کی ملازمتیں چلی گئی ہیں۔ ہم حالات معمول پر آنے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ہم اشاعت دوبارہ شروع کر سکیں۔