بین الاقوامی انسانی امن کے لیے آل انڈیا علماء اور مشائخ بورڈ کے عہدیداران متعدد ممالک کے سفارتکاروں سے ملاقات
آج دنیا میں مذہب اسلام کے بارے میں مختلف قسم کی افواہیں ہیں۔ اب عام طور پر یہ سمجھا جانے لگا ہے کہ زیادہ تر دہشت گردوں کا تعلق اسلام سے ہوتا ہے۔ یہ سوال اٹھنا شروع ہو گیاہے کہ اگر اسلام امن پسند مذہب ہے تو پھر اس مذہب کے نام پر اس طرح کے دہشت گرد انہ حملے کیوں کیے جا رتے ہیں؟ آخر یہ دہشت گرد اسلام کے نام پر ایسی غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکتیں کیوں کر رہے ہیں؟ اس حساس مسئلے کے حوالے سے سید محمد اشرف کچھوچھوی، چیئرمین آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے ساتھ بورڈ کے ایگزیکٹو باڈی ممبر سید تنویر ہاشمی میاں، سید آل مصطفی پاشا قادری اور حاجی سید سلمان چشتی نے متعدد ممالک کا دورہ کیا اور (ترکی، مصر، ایران، عراق، انڈونیشیا اور اردن) کے سفارتکاروں سے ملاقات کی۔
دہشت گرد اسلام کو صرف ایک بینر کے طور پر استعمال کر رہے ہیں
بورڈ کے چیئرمین سید محمد اشرف کچھوچھوی نے اس دوران کہا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دہشت گرد مذہب اسلام کو صرف ایک بینر کے طور پر استعمال کر کے اپنا دفاع کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں کا نہ تو اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی انہیں اسلامی تعلیم کا کوئی علم ہے۔ لہٰذا اب ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے مذہب کا پیغام لوگوں تک صحیح طریقے سے پہنچائے۔
'مسلمانوں کو اپنے اخلاق سے اپنا مذہب ثابت کرنا چاہیے'
انہوں نے مزید کہا کہ آج اگر کوئی اسلام کے خلاف غلط باتیں پھیلا رہا ہے توہمیں مسلمان ہونے کے ناطے لڑائی جھگڑے پر آمادہ نہیں ہوناچاہیے بلکہ ہمیں اپنے اخلاق اور کردار سے دکھانا چاہیے کہ سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ صحابہ کرام کا یہی عمل رہا ہے۔
لوگ اپنے اپنے مذاہب کے بارے میں درست معلومات حاصل کریں
آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کرناٹک کے صدر سید محمد تنویر ہاشمی نے تصوف پر اپنا نقطہ نظر آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب دہشت گردی نہیں سکھاتا، لیکن بدقسمتی سے لوگوں کو اپنے مذہب کے بارے میں مناسب معلومات نہیں ہے۔ اس لیے لوگوں کو اپنے اپنے مذاہب کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنی چاہئیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں ہر مذہب کے نوجوانوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ لوگوں کو بتائیں کہ ان کا مذہب ان سے کیا چاہتا ہے۔
'دہشت گردی اور اسلام دونوں الگ الگ ہیں '
دہشت گردی اور اسلام پر آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ آندھرا پردیش کے صدر سید آل مصطفی پاشا قادری نے کہا کہ دہشت گردی اور اسلام دو الگ الگ چیزیں ہیں، ان کو ایک ساتھ نہیں ملایا جا سکتا۔ اسلام کا اس دنیا میں آنے کا مقصد ظلم اور دہشت کو ختم کرنا ہے، لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ اسلام اور دہشت گردی کو ایک ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نبی کی تعلیمات پر عمل کرے اور اللہ کے احکامات کا مکمل علم حاصل کرے۔
کیا صوفی ازم دہشت گردی کو روک سکتا ہے؟
بورڈ کے قومی جوائنٹ سیکریٹری حاجی سید سلمان چشتی نے کہا کہ صوفیوں نے ہر دور میں اپنی تعلیمات سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ محبت اور امن کے پیغام کو عام کیا ہے ، صوفیوں کی تعلیم وہی ہے جو انسانیت کی ہے ، صوفیوں نے محبت سے دل جیتنے کی کوشش کی ہے نہ کہ تلوار کے زور سے۔