Urdu News

تیونس میں عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم نامزد، کیا ہے عرب دنیا کی رائے؟

تیونس میں عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم نامزد

ایک طرف جہاں طالبان کے دور اقتدار میں افغان خواتین کی صورت حال قابل رحم ہے اور ان کے لیے زمین لگاتار تنگ ہو رہی ہے وہیں دوسری جانب عرب دنیا میں خواتین لگاتار مضبوط ہو رہی ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق تیونس کی تاریخ میں نجلا بودن رمضان کو ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ جب سے افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہوئی ہے وہاں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور خواتین کے تمام حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں دشواری ہو رہی ہے اور یونیورسٹیوں کے کمروں میں مرد و خواتین کے درمیان پردے ڈال دیئے گئے ہیں وہیں دوسری طرف ان کی ملازمت کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں خواتین کے گھر سے نکلنے کے حوالہ سے بھی کئی سخت اصول نافذ کر دیئے گئے ہیں۔تیونس کے صدر قیس سعید نے ملک میں مارشل لا نافذ کیے جانے کے بعد 2 ماہ بعد بودن کو وزیر اعظم نامزد کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق بودن ایک انجینئر ہیں اور وہ ورلڈ بینک میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ قبل ازیں، تیونس میں صدر نے وزیر اعظم کو معزول کر کے مارشل لا نافذ کر دیا تھا۔

تیونس کے صدر کے دفتر نے بدھ کے روز ایک ویڈیو جاری کیا جس میں صدر نے بودن سے اپنے دفتر میں ملاقات کی اور ان کو جلد کابینہ تشکیل دینے کا حکم دیا۔ تیونس کے صدر نے کہا کہ نئی حکومت کا بنیادی مشن کئی ریاستی اداروں میں پھیلنے والی بدعنوانی اور انتشار کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے خاتون وزیراعظم کی نامزدگی کو تاریخی قرار دیا اور اسے تیونس اور ملک کی خواتین کے لیے ایک اعزاز قرار دیا۔ واضح رہے کہ تیونس کے صدر قیس سعید نے 2 ماہ قبل وزیر اعظم ہشام مشیشی کو برطرف کرتے ہوئے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا تھا۔ افغانستان میں طالبان کی طرف سے خواتین پر جو پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں وہ اسلام کے نام پر کی جا رہی ہیں جبکہ دنیائے عرب میں جہاں پر اسلام پروان چڑھا اور پوری دنیا میں پھیلا وہاں کے ممالک، بشمول سعودی عرب میں خواتین کے لئے کئی طرح کی آزادی فراہم کرنے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تیونس میں ایک خاتون کا وزیر اعظم مقرر کیا جانا عرب دنیا میں خواتین کو بااختیار بنائے جانے کے اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

Recommended