گاندھی جی کے نظریات آج بھی پوری دنیا کے لیے کارگر ہیں: شیخ عقیل احمد،گاندھی جینتی کی مناسبت سے قومی اردو کونسل میں خصوصی لیکچر
گاندھی ایک کرم یوگی اور بنیادی طور پر ایک سیاسی انسان تھے، وہ معروف معنوں میں فلسفی یا مفکر نہیں تھے مگر ان کی خوبی یہ تھی کہ وہ ہر آنے والی مشکل کو دور کرنے کا راستہ ڈھونڈ لیتے تھے۔ گاندھی جی کی شخصیت کھلی کتاب کی طرح ہے، لیکن دیگر مصلحین کی طرح انھوں نے اپنے فلسفہ و نظریات کو یکجا کرنے کی کوشش نہیں کی۔
یہ بعد والی نسلوں کی ذمے داری ہے کہ وہ ان کی زندگی کو پڑھیں اور سمجھیں۔ ان خیالات کا اظہار اندراگاندھی نیشنل سینٹر فار دا آرٹس کے صدر پدم شری رام بہادر رائے نے قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں ’بابائے قوم موہن داس کرم چند گاندھی کی نظر میں ہندوستان کا تصور‘ کے عنوان سے خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ گاندھی کے سپنوں کا بھارت وہ ہے جو انھوں نے انیس سو بیالیس میں کہا تھا کہ آزاد ہندوستان میں حکومت ہندوستانیوں کی ہوگی۔ اسی طرح گاندھی کے سپنوں کا بھارت یہ ہے کہ سیاسی اقتدار محض شہروں تک محدود نہ رہے بلکہ گاؤں تک اس کا دائرہ پھیلا یا جائے، جسے گرام سوراج بھی کہا جاتا ہے۔ ’میرے سپنوں کا بھارت‘ ایک ایسی کتاب ہے جس میں سوراج، حب الوطنی، جمہوریت، قومی زبان اور رسم الخط، رام سوراجیہ،اقلیت، مذہبی رواداری وغیرہ پر گاندھی کے نظریات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
رام بہادر رائے نے گاندھی کی عصری معنویت کے حوالے سے کہا کہ جس طرح گاندھی جی کی اہمیت ان کے دور میں تھی اسی طرح آج بھی قائم ہے اور ان کے نظریات پر عمل کرکے ہم ہندوستان کو ہر سطح پر ترقی یافتہ اور عالمی قیادت کے لائق بناسکتے ہیں۔ اس سے قبل قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے اپنی تعارفی گفتگو میں معزز مہمان کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جناب رام بہادر رائے نے صحافت میں طویل خدمت انجام دی ہے، جے پرکاش آندولن میں بھی ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔ انھوں نے کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتا نہیں کیا۔ بہت سے اخباروں میں ان کے کالم چھپتے رہے ہیں اور انھوں نے متعدد کتابیں بھی لکھی ہیں۔ اپنی سیاسی،صحافتی و سماجی خدمات کے عوض پدم شری اور دیگر اعزازات سے بھی نوازے جاچکے ہیں۔ پروفیسر شیخ عقیل احمد نے موضوع کی مناسبت سے گاندھی جی کی شخصیت اور فلسفے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی جی کے پیغامات و تعلیمات میں وحدت و اتحاد، اپنے کام اور نصب العین کے تئیں وفاداری، عدم تشدد، بین مذاہب مکالمہ کی ضرورت، رواداری، ایک دوسرے کو سمجھنا،اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا جیسی چیزیں اہم ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماحولیات کے تئیں حساسیت، قدرتی وسائل کا جائز استعمال بھی گاندھی کے اہم نظریات ہیں۔ شیخ عقیل احمد نے کہا کہ گاندھی جی کے سیاسی نظریات ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا کے لیے آج بھی کارگر ہیں۔ سب کے لیے تعلیم بھی ان کا نظریہ تھا، مودی سرکار کی تعلیمی پالیسی اور آیْشمان بھارت گاندھی جی کے نظریے سے متاثر ہوکر ہی بنایاگیا ہے۔ اسی طرح گاندھی جی کی تعلیمات کے زیر اثر قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں اخلاقی اقدار کی تعلیم پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اسی طرح سرکار کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس بھی گاندھی جی کے تصورِ خدمت سے ہی ماخوذ ہے۔قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔