صنعاء،05اکتوبر(انڈیا نیرٹیو)
یمن میں ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے 21 ستمبر سے مارب صوبے کے ضلع ’العبدیہ‘ کے محاصرے کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد اپن جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں 35 ہزار کے قریب شہری شدید مصائب سے دوچار ہیں۔یہ انکشاف پیر کے روز مارب صوبے میں انسانی حقوق کے بیورو کی جانب سے جاری رپورٹ میں سامنے آیا۔ رپورٹ کا اعلان مارب شہر میں ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ اس کے مطابق العبدیہ ضلع اور اس کے اطراف تقریبا 5300 یمنی خاندانوں کے 35 ہزار افراد حوثیوں کے جاری محاصرے میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس محاصرے کے سبب العبدیہ ضلع کو تمام بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ان میں غذائی اشیاء اور دوائیں سرفہرست ہیں۔رپورٹ کے مطابق محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 3 افراد طبیعت بگڑ جانے کے باعث فوت ہو گئے۔ علاوہ ازیں حوثیوں کی بم باری کے نتیجے میں 135 افراد زخمی ہوئے جن میں 31 خواتین اور 17 بچے شامل ہیں۔ بم باری سے شہریوں کی 442 سے زیادہ گاڑیاں اور سواریاں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گردوں کے خراب ہو جانے کا شکار 23 افراد کو دواؤں کی اشد ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ انہیں ضلع کے باہر ہسپتالوں اور طبی مراکز منتقل کیا جانا نا گزیر ہے۔ علاوہ ازیں سرطان کے مرض میں مبتلا 11 افراد بھی مطلوبہ علاج سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع میں اس وقت 9827 بچوں کو طبی دیکھ بھال اور مطلوبہ طبی ضروریات فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔ تقریبا 4265 بچے بدترین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسی طرح حوثیوں کے محاصرے کے سبب 8 ہزار سے زیادہ طلبہ تعلیمی مراکز سے دور ہیں۔ ضلع میں 3415 خواتین کو اولین طبی نگہداشت کی فوری ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے ضلع میں تمام راستوں اور رہائشی علاقوں میں 4289 بارودی سرنگیں اور دھماکا خیز مواد نصب کر رکھا ہے۔ اس کے نتیجے میں اب تک 32 خواتین اور 26 بچوں سمیت 262 سے زیادہ شہری زخمی ہو چکے ہیں۔حوثی ملیشیا کی جانب سے ضلع میں رہائشی علاقوں کو اندھا دھند بم باری اور گولہ باری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کارروائیوں میں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے علاوہ بھاری اور درمیانے ہتھیار استعمال کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق ضلع کے افراد کے خلاف جبری روپوشی اور اغوا کے 3287 واقعات رونما ہوئے۔ حوثیوں کی جانب سے ضلع کے علاقوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں 18 اسکول خدمات انجام دینے سے رک گئے ہیں۔ اس کے سبب 8392 طلبہ اور طالبات تعلیم سے محروم ہو گئے۔