پاکستان میں سندھیوں کو کیوں سمجھا جا رہا ہے تیسرے درجے کا شہری؟ جے سندھ محاذ کے قومی چیر مین کا سنسنی خیز بیان
جے سندھ محاذ کی سنٹرل باڈی کی اہم مٹنگ کراچی میں ہوئی۔ جے سندھ محاذ کے چیرمین ریاض علی چانڈیو کی صدارت میں اس مٹنگ کا انعقاد ہوا۔ اس اہم مٹنگ میں سندھ کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اس مٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ آنے والے دنوں میں سات اکتوبر سے دس اکتوبر کے درمیان پورے سندھ میں بھوک ہڑتال اور مظاہرے کئے جائیں گے۔جے سندھ محاذ کے قومی چیرمین ریاض علی نے کہا کہ فیڈرل سسٹم کے نام پر لوٹ مچی ہوئی ہے۔ ہمارے وسائل پر پنجاب کا قبضہ ہے۔ سندھ کو ایک بھوکا اور غریب ریاست بنا دیا گیا ہے۔ اس ملک میں سندھیوں کو تیسرے درجے کا شہری سمجھا جا رہا ہے۔ بہتر تعلیم، بہتر صحت اور بہتر معاشی نظام سندھ کے لئے بس اک خواب ہو کے رہ گیا ہے۔ اس ملک میں ہم سندھی دو وقت کی روٹی کے لئے مجبور ہو گئے ہیں۔ حکمراں ہمارے لئے ظلم و جبر اور غلامی کا نظام لا رہے ہیں۔ سندھ کو بربادی کی طرف ڈھکیلا جا رہا ہے۔ قومی وجود کو ختم کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ دوسری طرف افغانیوں کے لئے سندھ کے بارڈر کھولے جا رہے ہیں۔ سندھ کی زمین غیر ملکیوں کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔ آئین کے مطابق ساحلی علاقے کی زمین ریاستوں کی ہوتی ہے لیکن سندھ میں اس زمین پر وفاقی حکومت کا قبضہ ہے۔ مرکزی حکومت نے غیر قانونی طور پر کوسٹرل اتھارٹی بنایا ہے۔ سندھ کے ساحلی علاقوں کی زمین اور سندھ کے آس پاس کے جزیروں پر ناجائز قبضہ جاری ہے۔ ہم ان سب کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ تمام سازشیں پوری طرح ناقابل قبول ہیں۔ ہم متحد ہو کر اس کے خلاف لڑیں گے، جد و جہد کریں گے۔
وفاقی حکومت کے ناجائز قبضوں کے خلاف جو بھی سیاسی جماعت آواز اٹھاتی ہے اس کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ ایسے تمام لوگ جو فیڈرل حکومت کے سندھ کے جزیروں پر قبضہ کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں انھیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، ان کے خلاف مقدمات قائم کر دئے جاتے ہیں۔ اور ان کا نام فورتھ شیڈیول فہرست میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ ہمارا صاف صاف کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے سٹی ایر فورس ہاؤسنگ سوسائٹی جیسے بڑے پروجکٹ اور ہماری زمینوں پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان باتوں کی مخالفت کے لئے ہمیں دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا دہشت گردی ہے تو ہم یہ اپنی آخری سانس تک یہ آواز اٹھاتے رہیں گے۔