آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے منگل کے روز کہا کہ بین الاقوامی سیاحوں کا آسٹریلیا میں 2022 تک خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہنر مند تارکین وطن اور طلبا کو ترجیح دی جائے گی۔
وبائی مرض کی وجہ سے عائد پابندیوں کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے آسٹریلیائی امیگریشن اپنی سب سے کم سطح پر رہاہے۔وبائی بیماری نے آسٹریلیائی یونیورسٹیوں پر بھی تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں، جو بین الاقوامی طلبا کی فیسوں پر کافی زیادہ منحصر ہیں۔ تعلیمی شعبے کو خدشہ ہے کہ طلبااگر آسٹریلیا ان کے لیے جلد ی اپنی سرحدوں کو نہیں کھولتا تو طلبا دوسرے ممالک میں داخلہ لے لیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے موریسن نے کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کیں ہے، وہ تارکین وطن اور بچے جو آسٹریلیا واپس آ کر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں،ان کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی وزیٹرس کا بھی آنا ہوگا لیکن انہیں لگتاہے کہ یہ اگلے سال ہوگا۔
حالاں کہ دی آسٹریلین ٹورزم ایکسپورٹ کونسل کی جانب سے کہا گیاہے کہ وہ مارچ تک سیاحوں کو واپس کرنا چاہتی ہے، کیوں کہ وہ آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔