مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے وزیر اور این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے کارڈیلیا امپریس کروز جہاز پر بحیرہ عرب میں چھاپے پر سوال اٹھایا ہے۔ ملک نے کہا کہ این سی بی کی یہ کارروائی جعلی ہے۔ این سی بی کو اس حوالے سے وضاحت کرنی چاہیے۔
نواب ملک نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ این سی بی 1985 میں بین ریاستی اور بین الاقوامی منشیات کے کنکشن کے معاملات کو حل کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ منشیات کے مقدمات کی تحقیقات کی ذمہ داری ریاستوں کو دی گئی۔ پہلے این سی بی اچھا کام کر رہی تھی، لیکن سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد، این سی بی صرف تشہیر کے جعلی مقدمات درج کر رہی ہے۔ این سی بی کی توجہ غیر ملکی منشیات کے معاملات سے ہٹ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 اکتوبر کو این سی بی نے کروز جہاز پر چھاپے کے بارے میں میڈیا کوجو تصاویر دی، ان تصاویر میں نظرآرہے ملزم کوپکڑنے والے لوگ بی جے پی کارکن ہیں۔
این سی پی کے ترجمان ملک نے کہا کہ این سی بی بتائے کہ بی جے پی کارکن چھاپوں کے دوران کس قانون کے تحت ملزم کو پکڑ سکتے ہیں۔ اس کیس میں بھی جوپنچ نامہ دکھایا گیا ہے، وہ کارڈیئل کروز شپ کا نہیں ہے، یہ پنچ نامہ این سی بی آفس کاہے۔ جبکہاین سی بی ایکٹ کے تحت پنچنامہ موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔ ملک نے کہا کہ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ گزشتہ ایک سال سے این سی بی کی کارروائی افسران کے ذریعے بھتہ خوری کی وصولی کے لیے کی گئی ہے۔ این سی بی سمیت بی جے پی کو بھی اس کا جواب دینا چاہیے۔