ہر آنکھ پر نم، چاروں اطراف غم کا ماحول
سری نگر، 07 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)
وادی کشمیر جسے جنت بے نطیر کہا جاتا ہے آج یہاں پر دہشت گردوں نے پھر سے ہندو مسلم بھائی چارے کو زک پہچانے کی خاطر خون کی ندیاں بہا دی ہے۔ انہوں نے سری نگر کے صفا کدل علاقے میں جمعرات کو ایک اسکول کے پرنسپل اور ایک ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ان لا دین اور لا مذہب دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر سے انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے۔
نمایندے کے مطابق دونوں پر دہشت گردوں نے اسکول میں گھس کر گولی چلا دی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔اس دوران اگرچہ ان کے ساتھی اساتذہ صاحبان نے انہیں فوری طور پر ہمت کرکے اسپتال پہچانے کی کوشش کی تاہم انہیں اسپتال میں مردہ قرار دیدیا گیا۔اس واقعہ کے بارے میں مرنے والے اساتذہ کی جو پہچان کی گئی ہے اس کے مطابق مرد استاد ایک کشمیری پنڈت ہے جو اس وقت بٹمالو سری نگر میں مقیم تھا اور اس کی شناخت جموں کے دیپک چند کے طور پر ہوئی ہے۔جب کہ وہ اصل میں کشمیری پنڈت ہے اور اس کے والدین یہاں سے 1990میں ہجرت کر چکے تھے، جب کشمیر میں دہشتگردی کی شروعات ہو چکی تھی۔ جب کہ مرنے والی خاتون سکول کی پرنسپل تھی جس کی شناخت ستیندر کور زوجہ آر پی سنگھ ساکن آلوچی باغ سرینگر کے طور پر ہوئی ہے۔
اس واقعہ کے بعد پورے علاقے میں تلاشی کاروائی شروع کی گئی ہے۔ جب کہ پورا علاقہ اس وقت سیکورٹی گھیرے میں ہے اور سری نگر شہر میں جگہ جگہ پر تلاشی اور ناکہ بٹھا کر لوگوں سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ اس سے پہلے تین روز قبل دہشت گردوں نے سرینگر کے کرن نگر میں ایک جبکہ سرینگر کے بٹہ مالو میں ایک شہری پر گولی چلا کر انہیں ابدی نیند سلا دیا تھا۔ اس کے بعد ایک دن چھوڑ کر انسانیت کے قاتلوں نے سری نگر کے اقبال پارک میں ایک لال بازار میں ایک اور حاجن میں ایک اور شہری کوگولی مار کر مار ڈالا تھا۔ اس طرح کل ملا کر دہشت گردوں نے تین دنوں کے اندر اندر سات لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔
ایسے مسلسل واقعات کے بعد ہر انکھ پر نم ہے اور ہر ایک گھر میں ماتم ہے اور ہر ایک سوال کر رہا ہے کہ آخر کب تک یہ سلسلہ چل کر کشمیر اور کشمیریت کو ختم کرنے کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ سلسلہ اب سیکورٹی ایجینسیوں خاص کر جموں وکشمیر پولیس کے سامنے ایک اہم اور بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ کیوں کہ پولیس اب اس طرح کے واقعات پر روک لگانے میں فی الحال بری طرح سے ناکام ہو رہی ہے۔