2021 کا ادب کا نوبل انعام عبدالرازق گور نا کو نوآبادیات کے اثرات اور مہاجرین کے حالات کو پیش کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔
ان کے نام کا اعلان رائر سویڈش اکیڈمی نے جمعرات کو کیا۔ اس میں کہا گیا کہ انہیں "نوآبادیات کے اثرات اورثقافت اور جزیروں کے درمیان مہاجرین کی قسمت کے ان کے ثابت قدمی اور ہمدردی کی تصویر کشی کے لیے اعزاز دیا گیاہے۔
گورنا 1948 میں پیدا ہوئے اور بحر ہند کے جزیرے زنجبار میں پلے بڑھے۔ وہ 1960 کی دہائی کے آخر میں پناہ گزین کی حیثیت سے انگلینڈ گئے تھے۔ ان کی دس ناول اور کئی مختصر کہانیاں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کا تحریری کام زیادہ تر مہاجر کے موضوع پر رہا ہے۔
ادب کا نوبل انعام 1901 اور 2021 کے درمیان 114 مرتبہ دیا گیا ہے اور یہ 118 ادبیات کو دیا گیا ہے۔ چار بار نوبل انعام ایک ساتھ دو افراد کو دیا جا چکا ہے۔ اب تک 16 خواتین یہ ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔
طبیعیات، کیمسٹری، طب، ادب، امن اور معاشیات میں نوبل انعام دنیا کا سب سے بڑا اور معزز ایوارڈ ہے۔ تمام شعبوں میں انعام یافتگان کو دسمبر میں الفریڈ نوبل کی برسی کے موقع پر نوازا جائے گا۔ ان سب کو سویڈن کا بادشاہ اعزاز سے نوازے گا۔انعام کے طور پر، ایک نوبل ڈپلوما، ایک تمغہ اور 10 ملین سویڈش کرونر (تقریبا 8کروڑ) کی رقم دی جائے گی۔
واضح ہو کہ ناول نگار عبدالرازق گورنہAbdulrazak Gurnah1948 میں مشرقی افریقہ کے ساحل سے دور جزیرہ زنجبار میں پیدا ہوئےانھون نے زنجبار میں پرورش پائی۔ جب1964 وہ زنجبار مین تھے۔ زنجبارایک بڑے انقلاب سے گزرا ، عرب نسل کے شہریوں پر ظلم کیا گیا ، اور گورنہ نے 18 سال کی عمر میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گے۔ انھون نے انگلستان میں 21 سالہ پناہ گزین کی حیثیت سے انگریزی میں لکھنا شروع کیا ، اگرچہ سواحلی اس کی پہلی زبان ہے۔ ان کا پہلا ناول ، میموری آف ڈیپارچر ، 1987 میں شائع ہوا تھا۔ وہ حال ہی میں کینٹ یونیورسٹی میں انگریزی اورپس نو آبادیاتی ادب کے پروفیسر رہے ۔وہ 1968 میں طالب علم کی حیثیت سے برطانیہ آئے جہاں انہوں نے جامعہ کینٹ سے 1982 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ۔ 1980 سے 1983 تک ، گرنہ نے نائیجیریا کی بایرو یونیورسٹی کانو میں لیکچرار رہے ۔ وہ ریٹائرمنٹ تک یونیورسٹی آف کینٹ کے شعبہ انگریزی میں پروفیسر اور گریجویٹ سٹڈیز کے ڈائریکٹر تھے۔ اس ادارے میں افریقہ ، کیریبین اور ہندوستان کے ںوآبادیاتی حوالے سے مطالعات اور تجزیات ہوتے ہیں۔