سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا مشیر مقرر کرنے کے لیے قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔سال2010میں آئی اے ایس امتحان ٹاپ کرنے والے شاہ فیصل نے جنوری2019میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے کر سیاسی پارٹی جموں وکشمیر پیپلز مومینٹ کی تشکیل کی تھی۔جموں وکشمیر میں پانچ اگست2019کو دفعہ370 ختم ہونے کے بعد انہیں دہلی ایئرپورٹ سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب وہ ترکی جارہے تھے۔
شاہ فیصل کو مشیر بنانے کی قیاس آرائیاں ایسے وقت میں ہورہی ہیں، جب کشمیر وادی میں گزشتہ تقریباً سات دنوں میں دہشت گردانہ واقعات میں سات شہری مارے گئے ہیں، جن میں سے چار اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی بشیر خان احمد کو لیفٹیننٹ گورنرکے صلاحکار کے عہدہ سے اچانک ہٹا دیا گیا تھا۔
بڑھتے دہشت گردانہ واقعات اور اقلیتی فرقہ کے لوگوں کو پھر سے نشانہ بنائے جانے کو لے کرجموں وکشیر سمیت پورے ملک میں زبردست غصہ اور جموں ڈویژ میں اس کے خلاف دھرنا مظاہرہ بھی ہورہا ہے۔ دہشت گردی کو پنجاب کے دہشت گردی کی طرز پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔