Urdu News

انسانی حقوق کے مدعے پر ’سلیکٹیو اپروچ‘جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ: وزیراعظم

انسانی حقوق کے مدعے پر ’سلیکٹیو اپروچ‘جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ: وزیراعظم

وزیراعظم نریندر مودی نے انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آرسی)کے 28 ویں یوم تاسیس کے پروگرام میں شرکت کی

وزیراعظم نریندر مودی نے انسانی حقوق کی’سلیکٹیو اپروچ‘ اور مک کی شبیہ خراب کرنے کے لئے انسانی حقوق کے استعمال کے خلاف آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے نام پر کچھ لوگ ملک کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہمیں اس کے تئیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نریندر مودی آج(منگل کو) ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ قومی حقوق انسانی کمیشن (این  ایچ آر سی) کے 28 ویں یوم تاسیس  کے پروگرام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جدوجہدآزادی اور اس کی تاریخ انسانی حقوق اور  بھارت کے لئے انسانی حقوق کی اقدار کا ایک عظیم وسیلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کے طورپر، ایک سماج کے طورپر  ہم نے ناانصافی – ظلم وزیادتی کے خلاف مزاحمت کی اور ہم نے صدیوں تک اپنے حقوق کے لئے لڑائی لڑی۔ ایسے وقت میں جب کہ پوری دنیا  پہلی جنگ عظیم کے تشدد سے متاثر تھی، بھارت نے دنیا کو حقوق اور عد م تشدد  کا راستہ دکھایا۔ وزیراعظم نے مہاتما گاندھی کو  یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا باپوکو انسانی حقوق اور انسانی اقدار کی علامت کے طورپر دیکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے کئی مواقع پر جبکہ دنیا وہم  یا تذبذب کا شکار تھی،  بھارت  انسانی حقوق کے تئیں  پوری طرح پختہ اور حساس رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انسانی حقوق کا تصور غریبوں کے وقارسے قریبی تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب غریب سے غریب تر شخص کو  حکومت کی اسکیموں  میں  برابر کی حصہ داری نہیں ملتی، اس وقت حقوق کا سوال اٹھتا ہے۔ وزیر اعظم نے غریبوں کے وقار کو  یقینی بنانے کے لئے حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب  ایک شخص  تو کھلے میں رفع حاجت سے آزادی  کے حصو ل کے بیت الخلاء حاصل ہوتا ہے تو اسے وقار حاصل  ہوتا ہے۔ اسی طرح   جب ایک غریب ا?دمی، جو بینک میں داخل ہونے سے بھی ہچکتاتھا،  جن دھن کھاتہ کھلنے کے بعد اس کا وقار  یقینی ہوا ہے۔اسی طرح رو-پے کارڈ، اجولا گیس کنکشن  اور خواتین کے لئے پکے مکانوں   کے حقوق  اس سمت میں  اہم اقدام ہیں۔پچھلے چند برسوں کے دوران اس طرح کے اقدامات  کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے مختلف طبقوں میں  مختلف سطحوں پر ہونے والی ناانصافی کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کئی دہائیوں سے مسلم خواتین تین طلاق کے خلاف قانون کا مطالبہ کررہی تھیں،  ہم نے تین طلاق کے خلاف قانون بناکر مسلم خواتین کو نئے حقوق دئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبے  خواتین کے لئے کھولے گئے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ وہ  24 گھنٹے سکیورٹی کے ساتھ کام کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے  کام کرنے والی خواتین کے لئے  تنخواہ کیساتھ  26 ہفتے کی زچگی کی چھٹیوں کو  یقینی بنایا ہے، یہ ایک ایسا کارنامہ ہے، جسے کئی ترقی یافتہ ممالک بھی انجام نہیں دے سکے ہیں۔اسی طرح وزیر اعظم نے مخنث افراد ، بچوں، خانہ بدوشوں  اور نیم خانہ بدوش   طبقوں کے لئے حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات  کا ذکر کیا۔

حالیہ پیرالمپکس  میں  معذور کھلاڑیوں  کی باعث تحریک کارکردگی کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ برسوں میں  دویانگ جن  (معذوری سے متاثرہ افراد) کے لئے قانون بنائے گئے ہیں۔ انہیں نئی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ عمارتیں  ایسی تعمیر کی جارہی ہیں، جنہیں دویانگ جن ا?سانی سے استعمال کرسکتے ہیں اور دویانگوں کے لئے زبان کو معیاری بنایا جارہا ہے۔

وزیراعظم  مودی نے کہا کہ وبا کے دوران  غریبوں، بے سہارا لوگوں  اور بزرگ شہریوں کو ان کے کھاتے میں  براہ  راست مالی امداد فراہم کی گئی۔  مہاجر مزدوروں کو ایک ملک ایک راشن کارڈ کے نفاذ  سے بہت راحت ملی ہے۔وزیر اعظم نے انسانی حقوق کی اپنی مطلب کی ترجمانی اور ملک کی شبیہ کو زک پہنچانے کے لئے انسانی حقوق کو  استعمال  کرنے کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے کچھ لوگوں نے  اپنے ذاتی مفادات کی خاطر انسانی حقوق  کی اپنے زاویہ سے ترجمانی شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک صورتحال میں  خلاف ورزی کو دیکھنا اور اسی طرح کی صورتحال میں   اس کو نہ دیکھنے سے انسانی حقوق کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی اس وقت ہوتی ہے جب اسے سیاست اورسیاسی نفع ونقصان کے زاویہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے خبردار کیا کہ مطلب براری کا یہ رویہ  جمہوریت کے لئے بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو سمجھنا بھی بہت اہم ہے کہ انسانی حقوق کا تعلق صرف حقوق سے نہیں بلکہ ہماری ذمہ داریوں سے  بھی ہے۔ یہ بات کہتے ہوئے  کہ انسانی ترقی  اور انسانی وقار کے سفر کے لئے حقوق اور ذمہ داریاں دو پہلو ہیں،  انہوں  نے زور دے کر کہا کہ حقوق کی طرح ذمہ داریاں  بھی اتنی ہی اہم ہیں اور انہیں الگ نہیں رکھنا چاہئیں کیونکہ یہ ایک دوسرے سے  جڑی ہوئی ہیں۔وزیراعظم نے آخر میں مستقبل کی نسلوں کے لئے انسانی حقوق کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  بین الاقوامی شمسی اتحاد، قابل تجدید توانائی کے اہداف اور ہائیڈروجن مشن  جیسے   اقدامات کے ساتھ بھارت   پائیدار زندگی اور   ماحول دوست ترقی کی سمت میں  تیزی سے آگے بڑھ رہا  ہے۔

Recommended